2019 میں پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان کی جانب سے رپورٹ جاری کردی گئی ہے۔
انسانی حقوق رپورٹ کے مطابق سال 2019 پاکستانیوں کے لیے مشکل سال رہا ہے اور بتایا گیا ہے کہ بار ہا کہا گیا پالیسی سازی اورعملدرآمد میں سول اور ملٹری ایک صفحے پر ہیں۔
رپورٹ میں بتا گیا ہے کہ سال 2019میں پاکستان تحریک انصاف اور اس کی مخلوط حکومت مضبوط رہی جبکہ سال 2019میں لوگوں کے مفاد میں معیشت کی بہتری کے لیے کوئی واضح سمت نظر نہ آئی ہے۔
سال 2019کے اختتام تک حکومت معیشت میں بہتری کے وعدے پورے نہ کر سکی لیکن حکومت کرپشن کے خاتمے ، معاشی صورتحال میں بہتری ، انصاف کے وعدوں پر اقتدار میں ضرور آئی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ حکومت نےعوامی مفادات کے منصوبوں کی بڑے پیمانے پر کٹوتی کی گئی ہے اور مالیاتی اداروں کی شرائط پوری کرنے کے لیے حکومت نے سادگی پالیسی اختیار کی ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن کا کہنا ہے کہ سال 2019 میں پاکستان پر قرضوں کا بوجھ بڑھا ،مالی معاملات کی فیصلہ سازی پر آئی ایم ایف کا غلبہ رہا اور آئی ایم ایف کے ساتھ قرض کےلیے مایوس کن معاہدہ بھی کیا گیا۔
حکومت کی جانب سے قرضوں کی حوصلہ شکنی کے مسلسل بیانات آتے رہے لیکن بدعنوانی اور مالی قرضوں کو ختم کرنے کے بیانات تصور کے برعکس رہے۔
کمیشن کی رورٹ کے مطابق پسندیدہ سیاستدانوں اور بڑے کاروباری افراد کو نواز جانا واضح رہا اور پرانی حکومتوں کےنمائندے اور آئی ایم ایف کےمنظور کردہ افرادنئی معاشی ٹیم کا حصہ بنے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News