مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی جارحیت کو6 ماہ مکمل ہونے والےہیں تاہم بھارت کی جانب سے کیےجانے والےمظالم کا سلسلہ نہیں رک سکا۔ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کو آج 171 دن مکمل ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق قابض بھارتی افواج اورمودی حکومت پہ چھائی مظلوم کشمیریوں کی ہیبت کا یہ عالم ہے کہ وہ کرفیو میں معمولی سی بھی نرمی دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔
مظلوم کشمیری 171 دنوں سے موبائل، انٹرنیٹ اور یہاں تک کہ کھانے پینےتک سے محروم ہیں۔
وادی کشمیرمیں جگہ جگہ بھارتی فوجی تعینات ہیں، کشمیریوں کا کہنا ہے وہ تمام رکاوٹیں توڑ کر آزادی حاصل کر کے ہی رہیں گے۔
وادی میں نام نہاد سرچ آپریشن اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہےاور حالات تاحال کشیدہ ہیں۔وادی میں خوراک اور ادویات کی قلت بھی برقرار ہے اور بھارتی غاصب فورسز کی جانب سے مظالم کی شدت میں مزید اضافہ بھی کر دیا گیا ہے۔ وادی میں موبائل فون، انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات تاحال معطل ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں آزادی کے نعروں کی گونج ہے، کشمیریوں میں بھارتی مظالم کے خلاف ڈٹے رہنے کا عزم ہے، دھڑا دھڑگرفتاریوں کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے چٹان کی طرح مضبوط ہیں۔ کشمیری پاکستانی پرچم تھامے آزادی کے حق میں اور ’’گو انڈیا گو‘‘ کے نعرے لگا رہے ہیں۔
مقبوضہ وادی میں مظلوم کشمیریوں کودواؤں ،کھانےپینےکی اشیا کی شدید قلت کاسامناہے۔مقبوضہ وادی کےمظلوم مکین اپنی بنیادی ضروریات سے بھی محروم ہوگئے۔ مقبوضہ وادی میں نظام زندگی بری طرح مفلوج ہوگیا۔
دوسری جانب مقبوضہ وادی میں ظلم و ستم اور 171 روز سے جاری رہنے والا کرفیو سوشل میڈیا پر بھی تحریک بن کے ابھرا ہے۔ اس وقت #171DaysOfKashmirSiege ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے اور پوری دنیا سےبھارتی جارحیت کی مذمت کی جارہی ہے۔
Free Indian Occupied Kashmir.#171DaysOfKashmirSiege pic.twitter.com/XdIefsW1fu
— Nuclear Naswar (@Captaincigar) January 22, 2020
https://twitter.com/salamtalat1/status/1219862556610789376?s=20
#171DaysOfKashmirSiege
Beside the cold white wall of IMHANS – the Institute of Mental Health and Neurosciences — a girl in her twenties, pale and lifeless, dressed in light grey, sits outside a psychologist’s room pic.twitter.com/mBaEr84mGd— Mahjabeen_J (@JabeenJuned) January 22, 2020
#171DaysOfKashmirSiege
Kashmir burning.
Are kashmiris not human??
It's 6th month of curfew. pic.twitter.com/Mg2Zdvimh4— Ch Javed Sandhu (@Sikanda07025600) January 22, 2020
https://twitter.com/sherni02/status/1219890717067239424?s=20
https://twitter.com/sherni02/status/1219890129864744960?s=20
https://twitter.com/sherni02/status/1219870702771359749?s=20
https://twitter.com/sherni02/status/1219890847786905600?s=20
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے کشمیریوں کی خصوصی حیثیت کو5 اگست کوحکمران انتہا پسندجماعت بے جے پی نےآرٹیکل 370 راجیہ سبھا میں پیش کرنےسےپہلے ہی یک طرفہ فیصلے کے تحت صدارتی حکم نامہ جاری کرکےختم کردیاتھا۔
بھارت نےکشمیریوں کے خصوصی حقوق سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370کو ختم کرکے مقبوضہ جموں وکشمیراور لداخ کودولخت کرکے بھارتی یونین میں شامل کرلیا۔
بھارت کے اس اقدام کی عالمی سطح پرمذمت کی گئی اور کشمیر پراقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں دو مرتبہ اجلاس بلایا گیا لیکن بھارت کے کانوں میں جوں تک نہ رینگی اور اسکی ہٹ دھرمی برقرار ہے۔
بھارت میں سیکیولرازم کاڈھونگ
بھارتی حکومت کی جانب سے صرف کشمیرہی نہیں بلکہ سیکیولرازم کا نعرہ لگانے والے دیش میں اپنے لوگوں کا بھی جینا محال کررکھا ہے جس پر بھارتی بھی اپنی حکومت کیخلاف سراپا احتجاج ہیں۔
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھرمیں جاری عوام کااحتجاج تاریخ کو دہرا رہا ہے اور متنازع کیخلاف احتجاج ملک کے کونےکونےتک پھیل گیاہے۔
بھارت میں ہونے والے احتجاج کا ایک گہرا تعلق وہاں کا جغرافیہ بھی ہے۔ کچھ مظاہرین بھارت سیکیولرازم کی خلاف ورزی کیخلاف احتجاج برپا ہیں توکچھ کاخیال ہے کہ یہ بل ان کی زبان اور ثقافتی شاخت پر براہ راست اثرانداز ہوگا۔ دونوں صورت میں مودی سرکار کی جانب سے بھارتی متنازع قانون نے شہریوں کواپنے ہی خلاف کھڑا کردیا۔
بھارت میں جاری احتجاج کی وجہ سےیہ باتیں بھی گردش کررہی ہیں کہ مودی سرکار کے دن پورے ہوگئے۔ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے بہانے طلبہ تنظیموں کی سرگرمیوں کا پرانا دور ایک بار پھر واپس لوٹ آیا۔
طلبا کوعوام کی مکمل طور پر حمایت حاصل ہوچکی ہے اور ملک گیر احتجاج زور پکڑ چکاہے۔ شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت آسامی شناخت کی ایک نئی جدوجہد کے طور پرنمایاں ہوگیاہے۔
بھارتی ملک گیراحتجاج کی سربراہی طلبا کی تنظیمیں کررہی ہیں جو کہ آگے آگے اور عوام ان کے پیچھے پیچھے ہیں۔
شہریت کےترمیمی قانون کی حیثیت
بھارتی پارلیمنٹ میں 11 دسمبر کو بی جے پی حکومت نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں متنازعہ شہریت بل منظور کیا ، جس کے تحت 31 دسمبر 2014ء کے بعد بھارت آنے والے لوگوں کو شہریت نہیں ملے گی تاہم ہندوئوں ، بدھوں ، سکھوں اور عیسائیوں کو اس ضمن میں استثنیٰ دینے کا اعلان کیا گیا۔
بھارت میں دنگےفساد کی اصل وجہ؟
شہریت کے ترمیمی بل کا مقصد واضح ہے کہ مسلمانوں کو بھارت میں قبول نہیں کیا جائے گا۔ پہلے ہی ہندوستان خصوصاً کشمیرمیں مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے۔ آج بھی مقبوضہ کشمیر کے 80 لاکھ مسلمانوں کو 9لاکھ فوج یرغمال بنا کر اُن پر ظلم و ستم ڈھا رہی ہے۔ 80 لاکھ سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News