ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بیرسٹر فہد ملک قتل کیس کا فیصلہ 6 سال بعد محفوظ کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق سیشن جج عطا ربانی نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا۔ محفوظ کیا گیا فیصلہ 18 اکتوبر کو سنایا جائے گا۔
پراسیکیوٹر رانا حسن عباس نے سپریم کورٹ کیسز کے حوالے پیش کیے اور دلائل میں کہا کہ یہ لوگ جس گروپ سے تعلق رکھتے ہیں ان کا کام ہی اسلحہ رکھنا ہے، عوام کی نظر بیرسٹر فہد ملک کیس پر ہے، وہ فیصلہ دیکھنا چاہتے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ بیرسٹرفہد ملک کیس میں سی سی ٹی وی ویڈیو ہے ہی نہیں۔
پراسیکیوٹر رانا حسن نے کہا کہ فہد ملک کیس میں گرفتار ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ اس کے ساتھ ہی پراسیکیوٹر رانا حسن نے بیرسٹر فہد ملک کیس میں حتمی دلائل مکمل کیے۔
دلائل مکمل ہونے کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بیرسٹر فہد ملک قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، یہ فیصلہ سیشن جج عطاء ربانی 18 اکتوبر کو سنائیں گے۔
مقدمے میں ملزمان راجہ ارشد، راجہ ہاشم اور نعمان کھوکھر نامزد ہیں۔ بیرسٹر فہد ملک کو اگست 2016ء میں تھانہ شالیمار کے علاقے میں فائرنگ کر کےقتل کر دیا گیا تھا۔
فیصلہ محفوظ ہونے پر مقتول بیرسٹر فہد ملک کی والدہ ملیحہ ملک کمرۂ عدالت میں آبدیدہ ہو گئیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
