بخار انفیکشن یا دیگر بیماریوں کی وجہ سے یہ خون کا ٹیسٹ بتا سکتا ہے
خون کے نمونے میں جین کی سرگرمی کا تجزیہ اس بات کا تعین کرنے میں مدد کرسکتا ہے کہ آیا بخار بیکٹیریل انفیکشن، وائرس یا کسی سوزش کی بیماری کی وجہ سے ہوا ہے۔
بخار کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہونے والے تقریباً تین چوتھائی بچوں کی تشخیص نہیں ہوپاتی اور وہ والدین کی جانب بتائی جانے والی معلومات پر انحصار کرتے ہوئے علاج کرتے ہیں۔
امپیریل کالج لندن میں میرسنی کہنا ہے کہ موجودہ تشخیصی ٹولز، جو جرثومےکو تلاش کرتے ہیں، سست اور بعض اوقات ناقابل اعتبار ہوتے ہیں۔ جینیاتی ٹیسٹ ایک امید افزا متبادل ہیں کیونکہ بعض جین بیماری کے جواب میں آن یا آف ہو جاتے ہیں۔
تاہم خون کے ایک نمونے کا استعمال کرتے ہوئے، یہ ٹیسٹ معالجین کو بخار کی وجہ کی تشخیص کرنے کے قابل بنا سکتا ہے جس کی بنیاد پر مخصوص بیماریوں کے جواب میں جسم کی طرف سے ‘سوئچ آن یا آف’ جینز کے مخصوص پیٹرن کی بنیاد پر کیا جا سکتا ہے اگرچہ کچھ حالات کے لیے موجودہ ٹیسٹوں میں کئی گھنٹے، دن یا ہفتے بھی لگ سکتے ہیں، لیکن اس طریقہ کار پر مبنی ٹیسٹ 60 منٹ سے کم وقت میں نتیجہ فراہم کرسکتا ہے۔
میرسنی اور اس کے ساتھیوں نے اس مقصد کے لیے 1212 بچوں کے خون کے نمونوں میں جین کی سرگرمی کا جائزہ لیا جن کی عمریں چند ہفتوں سے 18 سال کے درمیان تھیں۔ سبھی کو 18 متعدی یا سوزش والی بیماریوں میں سے ایک کی تشخیص ہوئی تھی جو بخار کا سبب بنتی ہے۔
امپیریل کالج لندن کے محققین کی سربراہی میں ایک بین الاقوامی ٹیم نے ایک خون کے ایک سادہ سے ٹیسٹ سے ایک نیا تشخیصی طریقہ دریافت کیا ہے جو بیک وقت 18 متعدی یا سوزش والی بیماریوں کا پتہ لگانے اور ان میں فرق کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
محققین نے اس ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے لیے ایک مشین لرننگ ماڈل کا استعمال کیا، اور 161 جینز کی نشاندہی کی جو چھ اقسام کی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں، ان میں بیکٹیریل انفیکشن، وائرل انفیکشن، سوزش کی بیماریاں، ملیریا، تپ دق یا کاواساکی بیماری۔
اس کے بعد مشین لرننگ کا اطلاق اس بات کی نشاندہی کرنے کے لیے کیا گیا کہ جین کے اظہار کے کون سے نمونے بیماری کے مخصوص علاقوں اور جرثومے سے مطابقت رکھتے ہیں۔ اس کے 18 بیماریوں کے لیے 161 جینز کے پینل پر توجہ مرکوز کی گئی اس طرح اسپتال میں داخل ہونے والے 411 بچوں میں جین کو دیکھتے ہوئے درست مرض کی تشخیص کی گئی۔
یہ دریافت تشخیص کو تیز کر سکتی ہے، مناسب علاج کو یقینی بنا سکتی ہے اور غیر ضروری اینٹی بائیوٹک کو کم کر سکتی ہے۔
محققین کاکہنا ہے کہ مریضوں کے جین کے اظہار پر مبنی یہ تشخیصی ٹیسٹ بچوں کی بیماریوں کی تشخیص کو کافی حد تک بہتر بنا سکتا ہے، اور اس طرح علاج کی تاخیر اور واضح تشخیص نہ ہونے والے عمل کو کم کر سکتا ہے۔
اس تحقیق سے یہ بات واضح ہوگئی کہ یہ کثیر امراض کی مشین لرننگ تشخیصی طریقہ کار کام کرتا ہے۔ جبکہ اس کے لیے ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
