کورونا وائرس اس دنیا میں گزشتہ 2 سال سے خوف کی علامت بنا ہوا ہے اور اب کئی لوگوں کو موت کی نیند سلا بھی چکا ہے۔
جب اس وائرس کی شدت میں کمی آتی ہے اور زندگی معمول کی جانب آنے لگتی ہے تو دنیا اس کی نئی لہر کی زد میں آجاتی ہے۔
اب تک اس وائرس کی 3 لہریں گزر چکی ہیں اور موجود چوتھی لہر، جسے ڈیلٹا وائرس کا نام دیا گیا ہے یہ سب سے زیادہ خطر ناک قرار دی گئی ہے۔
اس وائرس کا شکار ہونے والے افراد کو صرف جسمانی کمزوری کا سامنا نہیں ہوتا ہے بلکہ وہ ذہنی دباؤ کا بھی شکار ہوجاتا ہے۔
ماہرین نے یہ نہیں کہا کہ کورونا وائرس ہی ان تمام دماغی و ذہنی مسائل کی وجہ بنتا ہے، تاہم اس مطالعے سے کورونا وائرس اور 14 مختلف دماغی و نفسیاتی کیفیات میں تعلق ضرور سامنے آیا ہے۔
ماہرین نے بتا دیا کہ کسی وبائی بیماری میں مبتلا ہوجانا بری خبر ہوتی ہے جسے سن کر کوئی بھی شخص شدید اعصابی تناؤ، تشویش اور ڈپریشن کا شکار ہوسکتا ہے اور یہ کیفیت طویل عرصے تک برقرار بھی رہ سکتی ہے۔
اس کے بر عکس متاثرہ شخص کام میں چڑچڑا پن اور بدمزاجی کا مسلسل اظہار کرسکتا ہے۔
دوران تحقیق کورونا وائرس اور دماغی و نفسیاتی مسائل میں ممکنہ تعلق کے کچھ شواہد بھی مل چکے ہیں تاہم موجودہ مطالعہ ان سب سے زیادہ مضبوط ہے۔
اس وائرس سے بچاؤ کے لئے مخلتف ویکسینز کی تیاری کو بھی ممکن بنایا گیا ہے جس سے انسان کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوجاتا ہے اور انسان کافی حد تک اس وائرس کا شکار ہونے سے بھی بچ جاتا ہے۔
کورونا وائرس کے مرض کا شکار ہونے اور اس سے ہونے والے اثرات سے بچنے کے لئے دنیا بھر کے ماہرین، ڈاکٹرز و سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جلد سے جلد ویکسینیشن کروانا ایک عقلمندی کا فیصلہ ہے۔
ویکسین کے بعد اس مرض سے بھی کافی حد تک بچیں رہینگے اور اس کے اثرات سے آپکی زندگی متاثر نہیں ہوگی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News