کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد جب پہلی بار کورونا ویکسینیشن کی اجازت دی گئی تھی تو یہ خبریں عام ہوگئی تھیں کہ ویکسین لگوانے کے بعد جسم میں خون کی گٹھلیاں بن رہی ہیں۔
اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ یہ عمل معمولی ہے اس کا کورونا ویکسین سے کوئی خاص تعلق نہیں ہے۔
بعدازاں اس حوالے سے برطانیہ میں ایک تحقیق کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بلڈ کلاٹس کا مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب خون گاڑھا ہوجاتا ہے اور شریانوں میں اس کا بہاؤ سست ہوجاتا ہے، ایسا عام طور پر ہاتھوں اور پیروں میں ہوتا ہے مگر پھیپھڑوں، دل یا دماغ کی شریانوں میں بھی ایسا ہوسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سنگین کیسز میں یہ مسئلہ جان لیوا ہوتا ہے کیونکہ اس سے فالج، ہارٹ اٹیک، پھیپھڑوں کی رگوں میں خون رک جانا اور دیگر کا خطرہ بڑھتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز کی سطح پر موجود مواد صحت مند افراد کی اینٹی باڈیز سے مختلف ہیں۔
اس حوالے سے کی جانے والی تحقیق میں جب صحت مند افراد سے حاصل کی گئی اینٹی باڈیز کی لیبارٹری میں کووڈ کے مریضوں کے خلیات جیسی نقول تیار کی گئیں تو ماہرین نے پلیٹ لیٹس سرگرمیوں میں اضافے کا مشاہدہ کیا۔
ماہرین نے مزید کہا کہ کورونا کی وبا کے آغاز میں ہی یہ واضح ہوگیا تھا کہ اس بیماری سے مدافعتی ردعمل بہت زیادہ متحرک ہوجاتا ہے جس سے مختلف پیچیدگیوں بشمول بلڈ کلاٹس کا سامنا ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News