Advertisement

آئنسٹائن کی تھیوری 16 سال کے کڑے تجربے کے بعد بھی ناقابلِ شکست

مشہور سائنس دان آئنسٹائین کی تھیوری آف جنرل ریلیٹیویٹی 16 برس کے طویل اور کڑے تجربے کے بعد بھی ناقابلِ شکست قرار پائی ہے۔

1915 میں شائع ہونے والی آئنسٹائن کی تھیوری کے مطابق بڑی اور چھوٹی اشیاء زمان و مکان کے جال کو موڑ دیتے ہیں۔

بد قسمتی سے جنرل ریلیٹیویٹی کائنات کی حرکات تو بیان کرسکتی ہے لیکن اس کو استعمال کرتے ہوئے ہماری کائنات میں چھوٹے پیمانے پر ہونے والے امور کو بیان نہیں کیا جا سکتا۔

ان چیزوں کا مطالعہ کوانٹم فزکس کے تحت ہوتا ہے اور مستقبل کی تھیوری جو شاید ان دو کو یکجا کر سکے، ہمیں کائنات میں ہمارا مقام سمجھنے میں مدد دے سکتی ہے۔

یونیورسٹی آف ایسٹ اینجلیا کے طبعیات دان ڈاکٹر رابرٹ فرڈ مین کا کہنا تھا کہ جتنی کامیاب آئنسٹائن کی تھیوری آف جنرل ریلیٹیویٹی ثابت ہوئی ہے، ہم جانتے ہیں کہ یہ گریویٹیشنل تھیوری میں حتمی الفاظ نہیں ہیں۔

Advertisement

100 سال سے زائد عرصے کے بعد بھی دنیا بھر کے سائنس دان اس تھیوری میں سے نقائص نکالنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔

فزیکل ریویو ٹین میں شائع ہونے والی اس نئی تحقیق میں محققین نے دنیا بھر کی سات ریڈیو ٹیلی اسکوپ کے ذریعے دو بڑے پُلسر کی حرکت کا مشاہدہ کیا۔ پُلسر ایک قسم کا نیوٹرون ستارہ ہوتا ہے جو اپنے قطبین سے الیکٹرومیگنیٹک بیم نکالتا ہے۔

پُلسر کا وزن سورج سے زیادہ ہوتا ہے لیکن یہ صرف 15 میل چوڑا ہوتا ہے۔ ایک پُلسر فی سیکنڈ 44 بار گھومتا ہے جبکہ دوسرا ایک چکر لینے کے لیے 2.8 سیکنڈ لیتا ہے۔

دونوں ستارے ایک دوسرے کے گرد 147 منٹ میں 10 لاکھ کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چکر لگا لیتے ہیں، اور یہی وہ حرکت ہے جو انہیں مشاہدے کے لیے اہم بناتی ہے۔

ڈاکٹر فرڈ مین کے مطابق 2003 میں دریافت ہونے والے ڈبل پُلسر، آئینسٹائن یا ان کے دور کے طبعیات دانوں کے لیے ناقابلِ تصور تھے۔

محققین کو تحقیق میں ایسے اثرات دیکھنے کو ملے جو پہلے نہیں دیکھے گئے تھے۔

Advertisement

آسٹریلیا کے نیشنل سائنس ایجنسی کے پروفیسر ڈِک مانچسٹر کا کہنا تھا کہ گریویٹیشنل لہروں اور روشنی کے پھیلاؤ سے ہٹ کر، ہم وقت بڑھ جانے کے اثر کی پیمائش بھی کر سکے جس کی وجہ سے گھڑیاں گریویٹیشنل فیلڈز میں سست رفتار سے چلتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ انہیں آئینسٹائن کی مشہور اکویشن E = mc2 کی ضرورت تب پڑی جب تیز گھومتے ستاروں سے نکلتی الیکٹرومیگنیٹک شعاؤں کے مدار کی حرکت پر اثرات سمجھنے لگے۔

ان شعاؤں کا تعلق 80 لاکھ ٹن فی سیکنڈ وزن کم ہونے سے ہے۔ اگرچہ یہ بہت زیادہ لگتا ہے لیکن یہ اس کے وزن کا ایک بہت چھوٹا حصہ ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
بیماری کی صورت میں چیونٹیاں بھی انسانوں کی طرح احتیاطی تدابیر اختیار کرتی ہیں، تحقیق
غلطی سے ملازم 87 ہزار امریکی ڈالر کا مالک بن گیا، واپس کرنے سے انکار
بھارتی بینک کی وائی فائی آئی ڈی ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کے نام سے تبدیل، ہنگامہ برپا ہوگیا
سال 2026 میں کتنے سورج اور چاند گرہن ہوں گے؟ جانیے
پلاسٹک سے پاک حیرت انگیز فولڈ ایبل واٹر بوتل تیار
پیرس کے تاریخی ’’لوور میوزیم‘‘ میں چوری کی واردات کس طرح انجام دی گئی؟ تفصیلات سامنے آگئیں
Advertisement
Next Article
Exit mobile version