زمین کے اندر موجود ٹیکٹانک پلیٹس کا سخت خول ہمیشہ حرکت میں رہتا ہے اور زمین اور اس کے اوپر بسنے والی زندگی کو متعدد طریقوں سے متاثر کرتا ہے۔
یہ بڑی پلیٹیں شاید آہستہ حرکت کرتی ہیں لیکن یہ زمین کے منظر پر منفرد چیزوں کی تخلیق کا سبب ہوتی ہیں جیسے کہ پہاڑ، کھائیاں، انفرادی جزیرے، آرکیپیلیگو (سمندر میں جزیروں کا سلسلہ) اور سمندری خندقیں۔ یہ سب برِ اعظموں کے پیمانے پر ہوتا ہے۔
تاہم، زلزلے، آتش فشاں اور سونامی بھی زمین کے مرکز کی بیرونی چٹانی پرت، جس کو لیتھوسفیئر کہتے ہیں، کی مستقل حرکت کے نتیجے میں آتے ہیں۔
ٹیکٹانک پلیٹ فی سال اوسطاً 40 ملی میٹر حرکت کرتی ہے۔ یہ رفتار ناخن بڑھنے کی رفتار کے برابر ہی ہے۔
جنوبی امریکا کی مغرب میں نازکا پلیٹ سب سے تیزی سے یعنی 160 ملی میٹر فی سال کی رفتار سے حرکت کرتی ہے۔ یہ رفتار بال کے بڑھنے کی رفتارکے قریب ہے۔
پلیٹوں کی حرکت کے متعلق اتفاق رائے کے مطابق زمین کے مرکز میں موجود بڑے پیمانے پر گرم توانائی پلیٹوں کی حرکت کا سبب ہوتی ہے۔
لیکن سینٹ لوئیس میں موجود واشنگٹن یونیورسٹی کے سائنس دانوں کی نئی تحقیق کے مطابق زمین کے اندر اتنی توانائی موجود نہیں کہ وہ ٹیکٹانک پلیٹوں کو ہلا سکیں۔ اس کے بجائے زمین، چاند اور سورج کے درمیان غیر متوازی کششِ ثقل ایک ساتھ پورے مرکز کی گردش کا سبب بنتی ہیں۔
محققین کا کہنا تھاکہ زمین کی پلیٹیں شاید اس لیے ہلتی ہوں کہ سورج چاند پر طاقتور کششِ ثقل کا کھچاؤ ڈالتا ہو جو زمین کے گرد چاند کے مدار کو طویل کرتا ہو۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ ’بیری سینٹر‘ کی پوزیشن زمین کی سطح سے قریب ہوئی ہے۔ بیری سینٹر زمین اور چاند کے سینٹر آف ماس کو کہا جاتا ہے۔ یہ اب زمین کے مرکز کی نسبت 600 کلومیٹر فی ماہ آگے پیچھے حرکت کرتا ہے۔
زمین کے گردش جاری رکھنے پر یہ عمل اندرونی دباؤ کو بڑھاتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News