Advertisement
Advertisement
Advertisement

چیونٹیوں کی فوج کے عجیب و غریب حقائق

Now Reading:

چیونٹیوں کی فوج کے عجیب و غریب حقائق

صدیوں سے انسانوں کی ایک کثیر تعداد بغیر سوچے اور سمجھے ماضی میں گزر جانے والی ہستیوں کے نقشِ قدم پر چلتی ہے چاہے اس کا انجام کچھ بھی نکلے۔

بہر حال ایسی بھی ایک مخلوق زمین پر جن کو آرمی آنٹس کا نام دیا گیا ہے جو کہ بغیر سوچ و سمجھ سر ڈالے دوسروں کے نقش قدم پر چلتی ہیں۔

آرمی آنٹس دیگر زمین پر رینگتی عام و خاص چونٹیوں کے برعکس اندھی پیدا ہوتی ہیں اور اندھا دھند ہی چلتی ہیں اور کبھی کبھی اپنے اندھے پن کے باعث ایک دوسرے کے پیچھے دائرے  کی صورت تیز تیز چکر کھانے لگتیں ہیں جس کا نتیجہ ان چیونٹیوں کے تھکن سے چور ہو کر بے جان پڑے جسموں کے انبار کی صورت نکلتا ہے۔

 ان کے اس عجیب و غریب برتاؤ کو ماہرینِ حیاتیات نے آنٹ مل کا نام دیا ہے۔

آرمی آنٹس نا صرف بیناٸی سے محروم ہوتی ہیں بلکہ اپنا ایک مستقل مسکن و ٹھکانہ بھی بنانے سے معذور ہوتی ہیں اس لیے ان کی آبادی مستقل زمین پر غذا کی تلاش میں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتی رہتی ہیں۔

Advertisement

آرمی آنٹس جھنڈ کے ساتھ  قطار بنا کر چلتی ہیں اور قطار میں سب سے آگے  آگے چلتی چیونٹیاں  اپنے پیچھے کیمیاٸی مادے کی لکیر فرومون ٹریل چھوڑتی جاتی ہے تاکہ پیچھے چلنے والی اس کیمیاٸی مادے کی بو کو سونگھ سونگھ اسی راستے پر پیچھے چلتی آٸیں۔

عموماً فرومونز کیمیکل پر کلی انحصار ان کو منظم طور پر پہلی چیونٹی کے بنائے راستے پر قائم و دائم رکھنے میں مددگار رہتا ہے اور یوں یہ اپنے شکار تک یا راستے میں آنے والے ہر قابل ہضم چیز تک پہنچ کر اسں پر پِل پڑنے اور منٹوں میں چٹ کرنے میں کامیاب بھی ہوتی ہیں لیکن جب قطار میں سب سے آگے  آگے چلتی چیونٹی  کسی بھی وجہ سے گھوم کر داٸرہ بنا لے تو پھر یہ سب ایک دوسرے کے پیچھے بڑے مرغولے کی صورت چکر کھانے لگتی ہیں، جتھے کی تمام ہی چیونٹیاں گروہ در گروہ اسی داٸرے کا حصہ بنتی جاتی ہیں، اگر  اس لاحاصل  داٸروی سرگرمی کا دورانیہ کسی بھی وجہ سے طویل تر ہو جاٸے تو آرمی آنٹس آخر تھکن سے چور ہو کر بے دست و پا ہوجاتی ہیں  اور آخر کار تقریباً تمام  چیونٹیاں اپنے بناٸے داٸرے کی آغوش میں ابدی نیند سو جاتی ہیں۔

گو کہ آرمی آنٹس کا  آنٹ مل کے نام سے یہ عجیب و غریب برتاؤ زمین پر صدیوں سے جاری و ساری  ہے لیکن اس کا سائنسی مشاہدہ ایک ماہرِ حیاتیات سچنیرلا نے 1936 میں کیا جب وہ دن بھر بیٹھ کر سینکڑوں آرمی آنٹس کے اس عجیب و غریب  چکراتی سرگرمی کو حیرانگی سے دیکھتے رہے اسی سب میں برستی بارش نا ہی ماہر حیاتیات کی دلچسپی کو متاثر کر پاٸی اور نا ہی بن جانے والے دائرے میں چکراتی پھرتی چونٹیوں کے جوش و خروش میں کچھ کمی کرسکی.

دوسرے  روز جب ماہر حیاتیات نے اس جگہ کا بغور جائزہ لیا تو انہیں چیونٹیوں کے بناٸے دائرے کے وسط میں  چونٹیوں کی لاشوں کا انبار ہی ملا اور جو تھوڑی بہت چیونٹیاں اس دائرے کے وسط میں گر کر مرنے سے بچ رہی تھیں وہ اب بھی دمِ مرگ سست رفتاری سے اسی دائرے کے وسط میں مری چیونٹیوں کے گرد چکر پر چکر کھا رہی تھیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
سال 2026 میں کتنے سورج اور چاند گرہن ہوں گے؟ جانیے
پلاسٹک سے پاک حیرت انگیز فولڈ ایبل واٹر بوتل تیار
پیرس کے تاریخی ’’لوور میوزیم‘‘ میں چوری کی واردات کس طرح انجام دی گئی؟ تفصیلات سامنے آگئیں
کیا دوران حمل ماں کی آنکھوں کا رنگ بدلنے کا اثر بچے کی آنکھوں پر بھی پڑتا ہے؟
سال 2026؛ رمضان المبارک کا آغاز کب سے ہوگا؟ تاریخ کی پیشگوئی
ہوا میں معلق رہ کر بجلی بنانے والی انوکھی ونڈ ٹربائن تیار
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر