صدیوں سے انسانوں کی ایک کثیر تعداد بغیر سوچے اور سمجھے ماضی میں گزر جانے والی ہستیوں کے نقشِ قدم پر چلتی ہے چاہے اس کا انجام کچھ بھی نکلے۔
بہر حال ایسی بھی ایک مخلوق زمین پر جن کو آرمی آنٹس کا نام دیا گیا ہے جو کہ بغیر سوچ و سمجھ سر ڈالے دوسروں کے نقش قدم پر چلتی ہیں۔
آرمی آنٹس دیگر زمین پر رینگتی عام و خاص چونٹیوں کے برعکس اندھی پیدا ہوتی ہیں اور اندھا دھند ہی چلتی ہیں اور کبھی کبھی اپنے اندھے پن کے باعث ایک دوسرے کے پیچھے دائرے کی صورت تیز تیز چکر کھانے لگتیں ہیں جس کا نتیجہ ان چیونٹیوں کے تھکن سے چور ہو کر بے جان پڑے جسموں کے انبار کی صورت نکلتا ہے۔
ان کے اس عجیب و غریب برتاؤ کو ماہرینِ حیاتیات نے آنٹ مل کا نام دیا ہے۔
آرمی آنٹس نا صرف بیناٸی سے محروم ہوتی ہیں بلکہ اپنا ایک مستقل مسکن و ٹھکانہ بھی بنانے سے معذور ہوتی ہیں اس لیے ان کی آبادی مستقل زمین پر غذا کی تلاش میں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتی رہتی ہیں۔
آرمی آنٹس جھنڈ کے ساتھ قطار بنا کر چلتی ہیں اور قطار میں سب سے آگے آگے چلتی چیونٹیاں اپنے پیچھے کیمیاٸی مادے کی لکیر فرومون ٹریل چھوڑتی جاتی ہے تاکہ پیچھے چلنے والی اس کیمیاٸی مادے کی بو کو سونگھ سونگھ اسی راستے پر پیچھے چلتی آٸیں۔
عموماً فرومونز کیمیکل پر کلی انحصار ان کو منظم طور پر پہلی چیونٹی کے بنائے راستے پر قائم و دائم رکھنے میں مددگار رہتا ہے اور یوں یہ اپنے شکار تک یا راستے میں آنے والے ہر قابل ہضم چیز تک پہنچ کر اسں پر پِل پڑنے اور منٹوں میں چٹ کرنے میں کامیاب بھی ہوتی ہیں لیکن جب قطار میں سب سے آگے آگے چلتی چیونٹی کسی بھی وجہ سے گھوم کر داٸرہ بنا لے تو پھر یہ سب ایک دوسرے کے پیچھے بڑے مرغولے کی صورت چکر کھانے لگتی ہیں، جتھے کی تمام ہی چیونٹیاں گروہ در گروہ اسی داٸرے کا حصہ بنتی جاتی ہیں، اگر اس لاحاصل داٸروی سرگرمی کا دورانیہ کسی بھی وجہ سے طویل تر ہو جاٸے تو آرمی آنٹس آخر تھکن سے چور ہو کر بے دست و پا ہوجاتی ہیں اور آخر کار تقریباً تمام چیونٹیاں اپنے بناٸے داٸرے کی آغوش میں ابدی نیند سو جاتی ہیں۔
گو کہ آرمی آنٹس کا آنٹ مل کے نام سے یہ عجیب و غریب برتاؤ زمین پر صدیوں سے جاری و ساری ہے لیکن اس کا سائنسی مشاہدہ ایک ماہرِ حیاتیات سچنیرلا نے 1936 میں کیا جب وہ دن بھر بیٹھ کر سینکڑوں آرمی آنٹس کے اس عجیب و غریب چکراتی سرگرمی کو حیرانگی سے دیکھتے رہے اسی سب میں برستی بارش نا ہی ماہر حیاتیات کی دلچسپی کو متاثر کر پاٸی اور نا ہی بن جانے والے دائرے میں چکراتی پھرتی چونٹیوں کے جوش و خروش میں کچھ کمی کرسکی.
دوسرے روز جب ماہر حیاتیات نے اس جگہ کا بغور جائزہ لیا تو انہیں چیونٹیوں کے بناٸے دائرے کے وسط میں چونٹیوں کی لاشوں کا انبار ہی ملا اور جو تھوڑی بہت چیونٹیاں اس دائرے کے وسط میں گر کر مرنے سے بچ رہی تھیں وہ اب بھی دمِ مرگ سست رفتاری سے اسی دائرے کے وسط میں مری چیونٹیوں کے گرد چکر پر چکر کھا رہی تھیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
