
تنزانیہ کا انوکھا گاؤں جہاں ایک ہی شخص کی 16 بیویاں، 104 بچے اور 144 پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں آباد ہیں
یہاں تنزانیہ افریقہ کے ایسے گاؤں کا ذکر کیا جارہا ہے جہاں میزے ارنیسٹو موینچی کپینگا نامی شخص کو 248 افراد پر مشتمل دنیا سب سے بڑا خاندان آباد رکھنے کا اعزاز حاصل ہے ہے، ان کی 16 بیویاں، 104 بچے اور 144 پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں ہیں۔
ایک ایسے وقت میں جہاں لوگ اپنی خاندان کو وسائل نہ ہونے کی بنا پر چھوٹا رکھنا چاہتے ہیں وہی دنیا میں کچھ ایسے افراد بھی ہیں جو اپنی زندگیاں اپنے خاندانوں کو زیادہ سے زیادہ بڑھانے کے لیے وقف کر دیتے ہیں۔
تاہم میزے ارنیسٹو کے اس طویل کنبے کے پیچھے بھی ایک بہت ہی دلچسپ کہانی ہے۔
تنزانیہ کے نجومبی کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے تعلق رکھنے والے اس افریقی شخص کی اس وقت 16 بیویاں، 104 بچے اور 144 پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں ہیں۔
میزے ارنیسٹو کا گھر ایک چھوٹے سے گاؤں کی طرح لگتا ہے، جس میں اس کی ہر بیوی کے لیے ایک گھر موجود ہے، اور تمام افراد نہ صرف مل جل کر رہتے ہیں بلکہ اپنے اپنے کاموں میں مصروف بھی رہتے ہیں۔
میزے ارنیسٹو نے اپنے حالیہ ایک انٹرویو میں بتایا کہ انہوں نےا پنے خاندان کو اپنے والد کی درخواست پر بڑھانا شروع کیا، ان کی پہلی شادی 1961 میں ہوئی اور اس کے ایک سال بعد ان کے یہاں پہلے بچے نے جنم لیا۔
تاہم ان کے والد نے کہا کہ ایک بیوی کافی نہیں ہے اگر وہ زیادہ بیویاں رکھنے اور زیادہ بچوں کی پیدائش پر راضی ہوتو وہ ان کی طرف سے جہیز ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
میزے ارنیسٹو کے والد نے ان سے کہا کہ ہمارا قبیلہ چھوٹا ہے، میں چاہتا ہوں کہ آپ اسے بڑھا دیں، میزے ارنیسٹو نے والد کی اس خواہش کو قبول کرلیا۔
میزے ارنیسٹو کے والد نے پہلی پانچ بیویوں کے جہیز دیئے، تاہم میزے نے اس سلسلے کو جاری رکھا اور 20 شادیاں جن میں 7 بہنیں بھی شامل ہیں۔
ان کی بیویوں نے کہا کہ وہ ایک اچھے اور قابل احترام شوہر ہیں ان کی اسی خوبی کی بنا پر خواتین ان سے شادی کرنے کے لیے راضی ہوجاتی ہیں۔
میزے ارنیسٹو نے کہا کہ یہاں ہر بیوی کا اپنا گھر اور اپنا کچن ہے، کسی سے کسی کا کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ ہر کوئی اپنی جگہ جانتا ہے، ہم ایک ساتھ کھیتی باڑی کرتے ہیں، ہم ایک ساتھ کھاتے ہیں، ہم مل کر کام کرتے ہیں۔ یہ صرف ایک گھر نہیں ہے، یہ ایک نظام ہے۔
یہ پورا خاندان غذا کے لیے مکمل طور پر اپنی فصلوں اور مویشیوں پر انحصار کرتا ہے، یہ بنیادی طور پر مکئی، پھلیاں، کاساوا اور کیلے اگاتے ہیں، اور جو وہ خود نہیں کھاتے، انہیں وہ بطور تجارت استعمال کرتے ہیں یا دوسری چیزوں کے لیے فروخت کرتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ میزے نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات اپنے تمام بچوں اور پوتے پوتیوں کے ناموں کو یاد نہیں رکھ پاتے پھر بھی انہیں تقریباً 50 سے زیادہ نام یاد ہیں۔
یہ خاندان اور بھی بڑا ہوتا تاہم میزے مختلف بیماری اور حادثات کے سبب اپنے 40 بچے کو کھو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News