کویتی سرکاری ملازم کو دس سال تک بغیر کام کیے تنخواہ وصول کرنے پر قید کی سزا سنا دی گئی۔
کویتی عدالت نے حال ی میں ایک سرکاری ملازم کو پورے وقت کام سے غیر حاضر رہنے کے باوجود 10 سال تک تنخواہ لینے پر پانچ سال قید کی سنادی۔
عدالت نے اسے 1 لاکھ 4 ہزار دینار واپس کرنے کا حکم بھی حکم دیا اور اس رقم سے دوگنا مالی جرمانہ عائد کیا، جس سے اسے 3 لاکھ 12 ہزار دینار واپس کرنا ہوں گے جبکہ اسے ملازمت سے بھی برطرف کردیا گیا ہے۔
یہ سزا کویتی عوامی سیکٹر میں تنخواہ کی دھاندلی کے خلاف حالیہ برسوں میں جاری کی جانے والی سب سے سخت سزاؤں میں سے ایک ہے۔
یہ سزائیں اس لیے دی گئیں کیونکہ اس ملازم نے عوامی فنڈز سے کام سے غیر حاضر رہنے کے باوجودغیر قانونی طور پر دس سال تک تنخواہ وصول کی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی آسٹریا اور کویت کے رہنماؤں سے جرمن اور عربی زبان میں خوشگوار گفتگو
عدالتی دستاویزات کے مطابق یہ سرکاری ملازم شہری خدمات کے محکمے سے وابستہ تھا، اور گزشتہ دس برس سے غیر حاضر رہنے کی وجہ سے کوئی کام نہیں کیا، اس نے اپنی کوئی بھی ذمہ داری نہیں نبھائی، لیکن اس کے باوجود تنخواہ ہر ماہ اس کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل ہوتی رہی۔
جب یہ خلاف ورزی سامنے آئی تو حکام نے اس کے خلاف عوامی فنڈز کا غلط استعمال اور غیر قانونی فائدہ اٹھانے کے الزام میں فوجداری مقدمہ درج کیا۔
اگرچہ اس سرکاری ملازم کو پہلے دو دیگر عدالتوں نے بری کر دیا تھا، مگر کورٹ آف کیسسیشن نے ان فیصلوں کو منسوخ کر دیا، کیونکہ اس کے خلاف شواہد ناقابلِ تردید تھے۔
عربی اخبار القبس کے مطابق، یہ فیصلہ حالیہ برسوں میں دی جانے والی سب سے سخت سزاؤں میں سے ایک ہے اور یہ کویت کی جانب سے تنخواہ کی دھاندلی اور انتظامی کرپشن کے خلاف کی جانے والی کوششوں کے دوران سامنے آیا ہے۔
ایسا ہی ایک کیس اٹلی میں بھی سامنے آیا تھا جہاں ایک ٹیچر مسلسل 16 سال تک بیماری کی چھٹی پر تھا، جبکہ ایک فرانسیسی خاتون 20 سال تک بغیر کام کیے تنخواہ وصول کرتی رہی۔




















