Advertisement
Advertisement

معصوم رضوی

خود کلامی‘ اس حمام میں تو سب ننگے ہیں

عالمانہ جہالت، مذھبی تجارت، اخلاقی بغاوت، جہل کی شقاوت، جنت کی بشارت، کشکولیات میں مہارت، کرپشن کی نجابت، سیاسی شرافت...

خاموشی کی گونج
تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
اے عروس البلاد تیرے جو نوحہ گر تھے وہ کیا ہوئے؟
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی
غلطی بانجھ نہیں ہوتی
انسانی ذھانت کی معراج
مولانا کو ہلکا نہ لیں !
مرے گھر کے راستے میں
کشمیر کا مستقبل؟
تسی مارنا کتھوں سیکھیا؟