کراچی میں آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے تاجروں اور صنعت کاروں کے ہمراہ اجلاس میں شرکت کی ۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق گذشتہ شب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے زیر اہتمام سٹیک ہولڈرز کا اختتامی اجلاس آرمی آڈیٹوریم میں منعقد ہوا جس میں آرمی چیف نے صنعتکاروں اور تاجروں سے بات چیت کی ۔
آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے کہا کہ قومی سلامتی کا معیشت سے گہرا تعلق ہے جبکہ ملک میں خوشحالی قومی سلامتی اور معاشی نمو کے درمیان توازن سے آتی ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ مختلف مباحثوں اور سیمیناروں کا مقصد سٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ہے تاکہ مشترکہ طور پر آگے بڑھنے کے لیے سفارشات مرتب کی جاسکیں۔
صنعتکاروں و تاجروں سے اجلاس میں آرمی چیف کی جانب سے مشترکہ سوال کیا گیا کہ معیشت کیوں نہیں چل رہی اور ملک میں نئی سرمایہ کاری کیوں نہیں ہورہی؟، جس پر تاجر برادری نے جواب میں کہا کہ حکومت کی ٹیکس پالیسی، بلند شرح سود معیشت میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔
تاجر برادری کا اجلاس میں کہنا تھا کہ ایکسپورٹ سیکٹر کے ٹیکس ریفنڈ کے مسائل ہیں جبکہ ریفنڈ میں حکومت نے نقد کی جگہ بانڈز دیئے ہیں اور بانڈز کو ان کیش کرنے کا طریقہ کار وضع نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ سال میں بنائی گئی ریفنڈ پالیسی میں برآمدکنندہ گان کو مشکلات ہیں، ریفنڈ کی دستاویز کو سہل اور آسان بنانے کی ضرورت ہے۔
شکایتی لہجے میں تاجر برادری نے آرمی چیف سے کہا کہ نیب کاروباری برادری کو پریشان کررہی ہے اور نیب کی وجہ سے کوئی بھی حکومت کے ساتھ کام کرنے کو تیار نہیں، بڑے صنعت کاروں اور تاجروں کو نیب طلب کررہی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سرکاری معاشی ٹیم نے کاروباری برادری کو کاروبار کی سہولت کے لیے حکومت کی طرف سے پیش کردہ اقدامات اور قومی معیشت پر استحکام کی کوششوں کے حوصلہ افزا نتائج سے آگاہ کیا۔
دوسری طرف تاجروں نے کاروبار کرنے کے ماحول کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنی تجاویز سرکاری ٹیم کے ساتھ شیئر کیں اور یقین دہانی کرائی کہ وہ حکومت کی اصلاحات کے نفاذ میں تعاون کریں گے۔ نہ صرف یہ بلکہ ٹیکس ادا کرکے اور معاشی طور پر ذمہ دارانہ انداز میں سرمایہ کاری کر کے اپنا کردار ادا کریں گے۔