پاکستان کی آدھی شوگرملزکےمالکان کون ؟حیران کن انکشاف
پاکستان میں آٹےکے بحران کے بعد اب چینی کابحران بھی سراٹھانےلگاہے تاہم حکومت کی جانب سےآٹےکی طرح چینی کے بحران کی بھی نفی کی جارہی ہے۔
حکومت ہرمافیاسےلڑنےکےاعلانات پر ڈٹی ہے لیکن حکومت کی جانب سے اقدامات اٹھانےکے دعوے محض دعوے ہی ہیں ۔ایک کے بعد ایک مافیا نےعوام کاجینامشکل کررکھاہے، آٹے کے بحران کے بعد چینی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے۔
پاکستان کے کئی بڑے شہروں میں چینی کی فی کلوقیمت 80روپے تک جاپہنچی ہے جبکہ اس میں مزید اضافے کا بھی خدشہ ظاہر کیا جارہاہے۔
تاہم افسوس کی بات یہ ہےکہ حکومت میں بیٹھے افراد ہی ملک کی تقریباً آدھی شوگرانڈسٹری کے مالکان ہیں۔
نجی ٹی وی چینل کی تحقیقات کے مطابق چینی کی انڈسٹری میں بڑا حصہ تحریک انصاف کے رہنما اوروزیراعظم عمران خان کے انتہائی قابل بھروسہ دوست جہانگیرخان ترین کا ہے، جن کا شیئرتقریباً بائیس فیصد حصہ ہے، وہ 6ملوں کے مالک ہیں ۔
ان کے بعد دوسرے نمبر پرشوگرانڈسٹری کے تقریباً 12فیصد حصے کے مالک وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی وترقی خسرو بختیار ہیں ، جبکہ تیسرے نمبر پر این اے 131سے عمران خان کی چھوڑی گئی نشست سے الیکشن لڑنے والے ہمایوں اختر خان کی بھی 3شوگر ملیں ہیں اور وہ شوگر انڈسٹری کے تقریباً10فیصد حصے کے مالک ہیں۔
اسی طرح فیصل مختار، جہانگیر ترین کے کزن شمیم خان کی بھی چار شوگرملزہیں، مجموعی طورپر حکومت میں بالواسطہ یا بلاواسطہ اثر رکھنے والے افراد شوگرانڈسٹری کے 45فیصد حصے کے مالک ہیں۔
ایک رپورٹ کےمطابق چینی کی قیمت 52روپے فی کلوکےلگ بھگ بنتی ہے لیکن مارکیٹ میں اس کی قیمت 80روپے ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News