سی پیک پر امریکی معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز کے بیان پر وزارت منصوبہ بندی کا بھی ردعمل سامنے آگیا۔
پاکستان نے ان دعووں کو مسترد کردیا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ہمیشہ قرضوں کا باعث یا ریاستی ضمانت کے ساتھ غیر رعایتی مالی معاونت پر مبنی رہا ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے آج اسلام آباد میں اپنی ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں امریکی سفیر ایلس ویلز کے راہداری منصوبے کےخلاف حالیہ بیان سے متعلق صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ سی پیک کے مجموعی قرضے تقریباً چار ارب نوے کروڑ ڈالر ہیں جو ملکی مجموعی قرضوں کا دس فیصد بھی نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ بی آر آئی کے تحت سی پیک منصوبہ پاکستان کی معاشی اور معاشرتی ترقی کے لئے اہم قدم ہے اور فیز 1 میں اب تک مکمل ہونے والے منصوبوں کی وجہ سے عوام کو ریلیف ملا ہے۔
ترجمان وزارت منصوبہ بندی کے مطابق پاکستان ایک خودمختار ریاست ہونے کے ناطے معاشی شراکت داروں کے انتخاب کا حق رکھتا ہے۔تمام منصوبوں کو پاکستان کے قوانین اور ادارہ جاتی میکانزم کے ذریعہ مکمل کیا جاتا ہے۔
صدر ٹرمپ کی کشمیر سے متعلق ثالثی کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہیں
اس مقوع پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی قرضوں کی مستحکم حکمت عملی کی بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے بھی توثیق کی ہے۔
ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان نے کہا کہ سی پیک ایک طویل مدتی منصوبہ ہے جس پر ایک جامع عمل کے ذریعے بات چیت کی جاتی ہے جبکہ یہ پاکستان کو توانائی، انفرا اسٹرکچر، صنعتیں لگانے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں ترقیاتی تفریق کو دور کرنے میں مدد کی ہے۔
دوسری جانب چینی سفارت خانے کے ترجمان نے ایلس ویلز کے بیان پر ردعمل میں کہا تھا کہ 21 جنوری کو دورہ پاکستان پر آنے والی امریکی نائب سیکریٹری برائے جنوبی و وسطی ایشیا ایلس ویلز نے ایک مرتبہ پھر پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے منفی ردعمل دیا جو نئی بات نہیں ہے بلکہ نومبر 2019 والی تقریر کا تکرار ہے جسے پاکستان اور چین دونوں مسترد کر چکے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں تھنک ٹینک کی ایک تقریب سے خطاب میں ایلس ویلز نے اسلام آباد سے سی پیک میں شمولیت کے فیصلے پر نظرثانی کا کہا تھا اور چین کے ون بیلڈ ون روڈ انیشی ایٹو منصوبے پر تنقید کی تھی۔
انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ سی پیک منصوبوں میں شفافیت نہیں، پاکستان کا قرض چین کی فنانسنگ کی وجہ سے بڑھ رہا ہے۔
سی پیک پر الزامات لگاتے ہوئے سفیر ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک کی جانب سے بلیک لسٹ کی گئی کمپنیوں کو سی پیک میں ٹھیکے دیئے گئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News