معروف تاجروں نے حکومت کو کوریئر سروس اور آن لائن کاروبار کی بحالی کی تجویز بھی دی تاکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے انٹرپرائزز (ایس ایمم ایز) کو اس مشکل وقت کو گزارنے میں مدد مل سکے۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ویڈیو لنک کے ذریعے کاروباری برادری کے ساتھ ہونے والے اس اجلاس کی صدارت کی جس میں وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت و صنعت عبدالرزاق داؤد بھی موجود تھے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ بڑی صنعتوں کے نمائندگان نے کہا کہ وہ اپنی ورک فورس کو 2 سے 3 ماہ تک برداشت کرسکتے ہیں تاہم اگر صورتحال طویل عرصے تک ایسی رہی تو حکومت کو ان کے تحفظ کے لیے آگے آنا ہوگا۔
انہوں نے تجویز دی کہ چین اور امریکا سمیت دیگر ممالک کے مرکزی بینکس مشکل وقت کا سامنا کرنے والی کمپنیوں کے اثاثے، حصص اور اشیا خرید رہے ہیں جو صنعت اور حکومت دونوں کے لیے بہتر ہے جبکہ اسٹیٹ بینک اس دوڑ میں پیچھے ہے۔
ٹیکسٹائل انڈسٹری نے حکومت کا تعاون طلب کیا اور زیرو ریٹڈ یا کم از کم 70 فیصد انپٹ ٹیکس ریفنڈز کا مطالبہ کیا۔
برآمداتی شعبے نے ڈالروں کی قلت کی وجہ سے پیدا ہونے والے نقصان کو بھی نمایاں کیا اور بتایا کہ ان کے پاس ایک ماہ سے زائد کے لیکویڈٹی نہیں ہے۔
انہوں نے حکومت سے ان کے 30 سے 40 فیصد تک کا بل برداشت کرنے کا بھی کہا۔
اجلاس کے شرکا کے ایک حصے نے حکومت کو یہ بھی بتایا کہ مرکزی بینک کی جانب سے حالیہ شرح میں کمی ناکافی ہے اور کرنسی کی قدر میں کمی بھی مددگار نہیں جب تک حکومت کا غیر ملکی زرمبادلہ پر مضبوط کنٹرول نہ ہو۔
انہوں نے تجویز دی کہ حکومت ان کے قرضوں کی تاخیر سے ادائیگی اور سود کو 3 ماہ کے بجائے 6 سے 12 ماہ تک ادائیگی کا اعلان کرے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News