فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں رہنے سے پاکستانی معیشت کو 38 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے معاشی نقصان کے حوالے سے رپورٹ جاری کردی گئی۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ میں ہونے کی وجہ سے پاکستان کی جی ڈی پی براہ راست متاثر ہوئی ہے۔
2008 سے 2019 تک پاکستان ایف اے ٹی ایف لسٹ میں رہا۔2009 میں پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکل گیا لیکن پھر 2012 سے 2015 تک مسلسل 4 سال پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں رہا۔
2015 سے 2018 تک پاکستان گرے لسٹ میں نہیں تھا تاہم 2018 سے اب تک پاکستان ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ میں موجود ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ میں رہنے سے پاکستان 13 سالوں میں معاشی نقصان کا سامنا کرتا رہا۔
پاکستان کو برآمدات کی مد میں 12.58 ارب ڈالر کا نقصان ہوا جبکہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 8.17 ارب ڈالر کی کمی ہوئی۔
2012 سے 2015 تک معیشت کو مجموعی طور پر 13.43 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔2018 اور 2019 میں پاکستانی معیشت کو 10.31 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
اس دوران ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے پاکستان نے قانون سازی کی۔انسداد منی لانڈرنگ اور تخریبی فنانسنگ کو روکنے کے لیے اقدامات بھی کیے گئے۔
پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے 27 میں سے 21 ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کیا۔باقی رہ جانے والے 6 ایکشن پلان پر بھی 50 سے 70 فیصد تک عملدرآمد بھی کیا جاچکا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News