
اسلام آباد: ٹیکس محصولات کا حجم بڑھانے کا نیا منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے۔ گزشتہ حکومت کے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے 3 بڑے شعبوں کی ٹیکس میں اضافے کا پلان آگے بڑھایا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق پرچون، زراعت اور رئیل اسٹیٹ سیکٹرز پر ٹیکس عائد کرنے کا منصوبہ پی ٹی آئی کے دور حکومت سے سرد خانے میں پڑا ہے، پی ڈی ایم کی حکومت اس پلان کو بنیادی ترتیب دے کر نگران حکومت کے لئے نامکمل چھوڑ گئی تھی، تاہم نگران حکومت کے پاس اس منصوبے کو نافذ کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہا۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے نئی منتخب حکومت کے آنے سے پہلے نئے ٹیکسوں کو قانونی شکل دینے پر زور دیا ہے، محصولاتی پلان پر عمل کے لیئے تین شعبوں میں دستاویزی عمل کو فروغ دینے پر کام جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکسوں کے نفاز کیلئے نگران حکومت دسمبر تک صدارتی آرڈیننس لانے سے ہچکچا رہی ہے، تاہم اس پلان کے خلاف عدالتوں سے رجوع کئے جانے کا خدشہ حکومت کو روک رہا ہے جبکہ صدارتی آرڈیننس چیلنج ہونے سے بچنے کے لئے وسیع تر اتفاق رائے حاصل کرنے کا بھی پلان ہے۔
علاوہ ازیں نئے محصولاتی پلان کے ذریعے حکومت ایف بی آر کا ٹیکس 13ہزار ارب روپے تک بڑھانا چاہتی ہے، اس کے تحت منقولہ اثاثوں پر بھی دولت ٹیکس لگنے کا پلان ہے۔
ذرائع کے مطابق غیر منقولہ املاک پر کیپیٹل گینز ٹیکس کو بڑھانے کا فارمولہ زیر غور ہے۔ ایف بی آر کا ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم بھی نئے شعبوں کے لیئے ٹیکس پلان کا حصہ ہے، تمباکو، چینی، کھاد، سیمنٹ اور دیگر شعبے ان میں شامل ہونے کا امکان ہے جبکہ پرچون فراوشوں کے لئے ٹیکس مانیٹرنگ کا نیا نظام بھی اس پلان کا حصہ ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ٹیکس ریٹرن کو مزید سادہ بنانے کا فارمولہ پہلے ہی ترتیب دیا جاچکا ہے، ودہولڈنگ ٹیکس کی چوری کے خلاف مانیٹرنگ کو وسیع کیا جائے گا جبکہ عدالتی عمل میں پھنسی بڑی ٹیکس رقوم کے لئے خصوصی قانون کا اطلاق بھی ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ 27 ستمبر 2023 کو کابینہ کمیٹی برائے اقتصادی بحالی میں نگران حکومت کی جانب سے اہم تجاویز منظور کی گئی تھیں جس میں بتایا گیا تھا کہ دو سال میں ٹیکس محصولات کو 13 ہزار ارب روپے تک لے جایا جائے گا جبکہ آئندہ دو برسوں میں 5 ہزار 600 ارب روپے کی ٹیکس وصولی ممکن ہے۔
اس کے علاوہ امیروں پر ٹیکسوں میں اضافہ اور اخراجات میں کمی کی جائے گی اور اخراجات میں کمی سے تین ہزار 200 ارب روپے کی بچت ممکن ہے۔
بعدازاں قومی آمدنی میں اضافے کیلئے 14 سرکاری اداروں کی نجکاری فی الفور کی جائے گی اور حکومتی اخراجات میں 10 فیصد کٹوتی کی جائے گی جبکہ توانائی کے شعبے میں بدانتظامی کو اصلاحات کے ذریعے بہتر کیا جائے گا تاہم ذرعی شعبے اور قابل انتقال اثاثہ جات پر ٹیکسوں میں اضافہ کیا جائے گا۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News