
آئی ایم ایف کا جائیداد لین دین کی ٹیکس شرح کم کرنے سے انکار
اسلام آباد: انٹرنیشنل مانٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے مشن کی گورننس اور کرپشن کے تلخیصی جائزہ کے لیے پاکستان آمد ہوئی ہے۔
ترجمان وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف ایک طویل عرصے سے پاکستان کو راہنمائی اور تیکنیکی امداد فراہم کرتا رہا ہے۔ آئی ایم ایف کی راہنمائی اور تیکنیکی امداد سے بہتر طرز حکمرانی اور پبلک سیکٹر کی شفافیت اور احتساب کے فروغ میں مدد ملی ہے۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ تاریخی طور پر آئی ایم ایف نے میکرو اکنامک عدم توازن کو درست کرنے اور افراط زر پر قابو پانے میں ملکوں کی حوصلہ افزائی کی ہے جب کہ آئی ایم ایف نے فعال معیشت اور پائیدار معاشی ترقی کے لیے تجارت، شرح تبادلہ اور مارکیٹ اصلاحات کے نفاذ میں مدد فراہم کی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے پائیدار ترقی کی بنیاد رکھنے اور نجی شعبے کے اعتماد کو قائم اور برقرار رکھنے کے لیے وسیع تر ادارہ جاتی اصلاحات پر زور دیا ہے۔ آئی ایم ایف کے نزدیک معیشتوں کی خوشحالی کے لیے اچھی حکمرانی کا فروغ، قانون کی حکمرانی یقینی بنانا، سرکاری شعبے کی کارکردگی اور احتساب کو بہتر بنانا اور بدعنوانی سے نمٹنا لازمی عناصر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پائیدار اور شمولیتی ترقی کے لیے اچھی حکمرانی کا فروغ، قانون کی حکمرانی، سرکاری شعبے کی کارکردگی اور احتساب کو بہتر بنانا اور بدعنوانی سے نمٹنا حکومت پاکستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے 1997 میں معاشی گورننس کے حوالے سے ’’گورننس ایشوز میں آئی ایم ایف کا کردار‘‘ کے حوالے سے ایک راہنما پالیسی پر عمل درآمد شروع کیا۔ اس پالیسی کے نفاذ کو مستحکم بنانے کے لیے آئی ایم ایف نے 2018 میں گورننس (گورننس پالیسی) میں شراکت کو مزید بہتر بنانے کے لیے ایک نیا فریم ورک اپنایا۔
وزارت خزانہ نے کہا کہ اس فریم ورک کے تحت میکرواکنامک کارکردگی میں کلیدی کردار کی حامل گورننس کمزوریوں اور کرپشن کے حوالے سے رکن ممالک کے ساتھ منظم، موثر، مخلصانہ اور غیر جانبدرانہ شراکت کی جاتی ہے۔ آئی ایم ایف نے 2018 میں اس پالیسی اور فریم ورک کے تحت ’’گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ‘‘ (جی سی ڈی اے) کے نام سے ایک نیا فریم ورک اپنایا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس فریم ورک کے تحت رکن ممالک کے ساتھ اشتراک سے کرپشن کمزوریوں پر قابو پانے اور حکمرانی کو منظم، شفاف اور موثر بنانے کے لیے تجزیہ اور راہنمائی فراہم کی جاتی ہے۔ اپنے تجزیے کے بعد جی سی ڈی اے کی جانب سے گورننس کمزوریوں کو منظم انداز سے دور کرنے کے لیے اہمیت کے لحاظ سے سفارشات تیار کی جاتی ہیں۔
ترجمان نے کہا جی سی ڈی اے کے تحت 2018 سے لے کر اب تک سری لنکا، موریطانیہ، زمبیا اور بنین سمیت دیگر ممالک کے حوالے سے 20 سفارشات مرتب ہوچکی ہیں۔ آئی ایم ایف کے تحت مزید 10 تجزیاتی رپورٹس پر کام جاری ہے اور کئی مزید پر غور ہو رہا ہے جب کہ ای ایف ایف 2024 کے تحت حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹرکچرل بنچ مارک تشکیل دیا ہے۔
وزارت خزانہ کہتا ہے کہ اس بنچ مارک کا مقصد اصلاحاتی استعداد کار کو بڑھانے کے لیے آئی ایم ایف کی تیکنیکی امداد کا حصول ہے، حکومت پاکستان کلیدی گورننس اور کرپشن خامیوں کی جانچ پڑتال کے لیے گورننس اینڈ کرپشن ڈائگناسٹک اسیسمنٹ کرے گی جب کہ اس حوالے سے آگے چل کر ترجیح بنیادوں پر ڈھانچہ جاتی إصلاحات کی نشان دہی کی جائے گی جو کہ حکومت کی اپنی ترجیح بھی ہے۔
وزارت خزانہ نے یہ بھی بتایا کہ گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ رپورٹ باقائدہ شائع کی جائے گی، اسی تناظر میں آئی ایم ایف کا ایک تین رکنی وفد گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ کے لیے پاکستان کا دورہ کر رہا ہے۔ آئی ایم ایف مشن ریاست کے 6 کلیدی شعبوں میں کرپشن کمزوریوں کی سنگینی کا جائزہ لے گا۔
انہوں نے کہا کہ ان 6 شعبوں میں مالیاتی گورننس، سینٹرل بینک گورننس اینڈ آپریشنز، فسکل سیکٹر نگرانی، مارکیٹ ریگولیشن، قانون کی حکمرانی اور AML-CFT شامل ہیں۔ مشن مرکزی طور پر فنانس ڈویژن، فیڈرل بورڈ آف ریونیو، اسٹیٹ بنک آف پاکستان، آڈیٹر جنرل آف پاکستان، سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور وزارت قانون و انصاف کے ساتھ مشاورت کرے گا۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ رپورٹ میں کرپشن کمزوریوں کے سدباب اور دیانتداری اور گورننس کے استحکام کے لیے لائحہ عمل کی سفارش کی جائے گی۔ ان سفارشات سے حکومت کو شفافیت کے فروغ، ادارہ جاتی صلاحیتوں میں اضافے اور شمولیتی اور پائیدار معاشی ترقی کے حصول میں مدد ملے گی جب کہ حکومت پاکستان اس حوالے سے آئی ایم ایف کی فراہم کردہ سپورٹ کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News