
بین الاقوامی منڈی میں سونے کی قیمت میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے جس کی بڑی وجہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی مذاکرات کے مثبت نتائج اور طلب میں کمی کو قرار دیا جا رہا ہے۔
اسپاٹ گولڈ کی قیمت 1.4 فیصد کمی کے بعد 3,277.68 ڈالر فی اونس پر آگئی جب کہ امریکی گولڈ فیوچرز 1.9 فیصد کی کمی سے 3,281.40 ڈالر فی اونس پر بند ہوئے۔
ریلائنس سیکیورٹیز کے سینئر کموڈٹی تجزیہ کار جگر تریویدی کا کہنا ہے کہ ’’ڈالر انڈیکس میں بہتری آئی ہے کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ نے چین کے ساتھ تجارتی مذاکرات میں پیش رفت کی بات کی ہے جو سونے کی قیمتوں پر دباؤ کا باعث بنی‘‘۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی قیمت تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
خیال رہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان اعلیٰ سطحی تجارتی مذاکرات اتوار کے روز مثبت انداز میں اختتام پذیر ہوئے۔ امریکی حکام نے تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے معاہدہ ہونے کا عندیہ دیا جب کہ چینی حکام نے ’اہم اتفاقِ رائے‘ پر پہنچنے کی تصدیق کی ہے۔
چینی نائب وزیراعظم ہی لیفینگ کے مطابق مذاکرات کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ پیر کو جنیوا میں جاری کیا جائے گا۔
گزشتہ ماہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر جوابی تجارتی ٹیکس عائد کیے تھے جس سے عالمی منڈی میں کساد بازاری کے خدشات بڑھ گئے تھے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں سے وقتی فائدہ ممکن ہے لیکن طویل مدت میں امریکہ کو زیادہ ٹیرف برداشت کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی مارکیٹ میں سونا 116 ڈالرز سستا، مقامی مارکیٹ بڑی کمی سے محروم
روایتی طور پر سونے کو معاشی اور سیاسی غیر یقینی کی صورتحال میں ایک محفوظ سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر جب سود کی شرحیں کم ہوں۔
امریکی فیڈرل ریزرو کی کلیولینڈ برانچ کی صدر بیت ہیمک نے کہا ہے کہ فیڈ کو ابھی ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں کے اثرات کو سمجھنے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
علاوہ ازیں سرمایہ کاروں کی نظریں منگل کو جاری ہونے والے امریکی کنزیومر پرائس انڈیکس(CPI) پر بھی لگی ہوئی ہیں جس سے فیڈ کی آئندہ مالیاتی پالیسی کی سمت کا اندازہ لگایا جاسکے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News