
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے زرعی شعبے میں ایک بڑی اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان کے کسانوں کے لیے ڈیجیٹل قرضوں کی اسکیم متعارف کرا دی ہے جس کے تحت چھوٹے کسانوں کو بغیر ضمانت کے ایک ملین روپے تک کے قرضے دیے جائیں گے۔
یہ اعلان وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران کیا۔ اسکیم کا مقصد کسانوں کو بیج، کھاد اور ڈیزل جیسے بنیادی زرعی وسائل کی فراہمی کے لیے مالی معاونت فراہم کرنا ہے۔
پاکستان میں کسانوں کے لیے ڈیجیٹل قرضوں کا یہ منصوبہ حکومت کے فلیگ شپ زرعی اقدام کا حصہ ہے جس کا مقصد پیداوار میں اضافہ، خوراک کی سلامتی کو یقینی بنانا اور چھوٹے کسانوں کو جدید زرعی طریقے اپنانے کے قابل بنانا ہے۔
یہ قرضے ڈیجیٹل ذرائع سے تقسیم کیے جائیں گے تاکہ شفافیت اور مالی شمولیت کو فروغ دیا جاسکے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ حکومت الیکٹرانک ویئر ہاؤس رسیدی نظام متعارف کرانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جس کے تحت کسان اپنی اجناس کو محفوظ طریقے سے ذخیرہ کرسکیں گے اور انہیں منڈی میں مناسب وقت اور قیمت پر فروخت کرسکیں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ نظام فصل کی کٹائی کے بعد ہونے والے نقصانات کو کم کرے گا اور کسانوں کو استحصالی مڈل مین سے بچانے میں مدد دے گا۔
محمد اورنگزیب نے کہا ’’چھوٹے کسانوں کو بااختیار بنانا جامع ترقی اور دیہی خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے۔ ہمارا مقصد کسانوں کو مالی خودمختاری دینا اور پیداوار بڑھانے کے لیے درکار وسائل فراہم کرنا ہے‘‘۔
یہ اقدام دیگر سماجی و معاشی اصلاحات کے ساتھ مکمل مطابقت رکھتا ہے، جن میں خواتین کے لیے مالی شمولیت کے پروگرام اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کی تاریخی فنڈنگ میں اضافہ شامل ہے۔
ڈیجیٹل قرضوں کی اس اسکیم کے ذریعے حکومت کا مقصد پاکستان کے زرعی شعبے کو جدید بنانا اور ضرورت مند کسانوں کے لیے سرمایہ تک رسائی کو آسان بنانا ہے۔
اہلیت کے معیار اور قرضوں کی تقسیم کے طریقہ کار کی مزید تفصیلات وزارتِ قومی غذائی تحفظ کی جانب سے آئندہ چند ہفتوں میں جاری کی جائیں گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News