پی ٹی آئی نے پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ کیخلاف کیس میں اضافی دستاویزات جمع کرادیں
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف کیس میں اضافی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ اضافی دستاویزات کو کیس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
پی ٹی آئی نے اضافی دستاویزات میں کہا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ عدلیہ کی آزادی کیخلاف ہے، آئین میں پارلیمنٹ اور ایگزیکٹو کے اختیارات واضح ہیں۔
اضافی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت نے سپریم کورٹ کے متوازی نظام قائم کرنے کی کوشش کی، آئین میں سپریم کورٹ اور چیف جسٹس پاکستان کے اختیارات بالکل واضح ہیں۔
پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ بنیادی حقوق اور عدلیہ کی آزادی کیخلاف قانون سازی برقرار نہیں رکھی جاسکتی،سپریم کورٹ رولز 1980 کی موجودگی میں عدالت عظمی سے متعلق قانون سازی نہیں کی جاسکتی۔
واضح رہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف کیس کی سماعت کل ہوگی اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ کیس کی سماعت کرے گا۔
گزشتہ سماعت کا احوال
18 ستمبر 2023 کو سال 2015 کے بعد پہلی مرتبہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پندرہ رکنی بینچ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف کیس کی سماعت کی تھی۔
دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا تھا کہ آج نہیں لگتا کہ سماعت مکمل ہو، میں نے دونوں سینیئر ججز سے مشاورت کی، کیا آپ راضی ہیں کہ کیس کو پارٹ ہرڈ کر رہے ہیں۔
سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر بینچز بنانے سے متعلق حکم امتناع ختم کرتے ہوئے فل کورٹ سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کردی تھی۔
حکم نامے کے مطابق اٹارنی جنرل نے ججز کے سوالات کے جواب دینے کیلئے وقت مانگا ہے، کیس کی مزید سماعت 3 اکتوبر کو ہوگی۔
پس منظر
یاد رہے کہ 10 اپریل 2023 کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں اس وقت کے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی طرف سے پیش کیا گیا سپریم کورٹ پریکٹس اور پروسیجر بل متفہ رائے سے منظور کیا گیا تھا۔
12 اپریل کو وفاق حکومت کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات سے متعلق منظورہ کردہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا تھا اور اسی روز سپریم کورٹ میں ایکٹ منظوری کیخلاف 4 درخواستیں دائر کی گئی تھیں، 2 درخواستیں وکلا اور دو شہریوں کی جانب سے دائر کی گئیں، جنہیں 13 اپریل کو سماعت کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔
بعدازاں 13 اپریل کو سپریم کورٹ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات کو کم کرنے سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر تاحکم ثانی عملدرآمد روک دیا تھا۔
21 اپریل کو عدالتی اصلاحات سے متعلق سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل پارلیمنٹ کے بعد صدر سے دوبارہ منظوری کی آئینی مدت گزرنے پر از خود منظور ہوکر قانون کی شکل اختیار کر گیا۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
