ویمن لیڈرز ایوارڈ کے پہلے ایڈیشن میں گیارہ پاکستانی اور غیر ملکی خواتین کو ایورڈز سے نوازا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اس تقریب کا انعقاد گورنر ہائوس کراچی میں کیا گیا، تقریب میں مہمان خصوصی صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی تھے۔
ویمن لیڈرز ایوارڈ میں ایک مرد کو سیاسی، معاشی، صحت عامہ، ایڈونچراسپورٹس، انسانی حقوق ، صحافت اورحقوق نسواں جیسے شعبوں میں کارہائے نمایاں انجام دینے پر بھی ایوارڈ سے نو ازا گیا۔
تقریب میں دیگر شرکاء میں امریکی سفیر پال ڈبیلو جونز، مختلف قونصل جنرلز، گورنر سندھ عمران اسماعیل اور دیگر معززین سمیت تفریحی صنعت کے معروف ستارے شامل تھے۔
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ’’ہمارے عظیم لیڈر قائداعظم نے کہا تھا کہ کوئی بھی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک اس قوم کی عورتیں‘‘ مردوں کے شانہ بشانہ مل کر اس کی ترقی میں اپنا کردار ادا نہ کریں۔
80 کی دہائی میں ہمارے میڈیکل اور انجنئیرنگ کالجز میں خواتین کا کوٹہ ایک چوتھائی تھا جو سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد آج تقریباً اسی فیصد ہے لیکن بدقسمتی سے یہ تناسب ہمیں اداروں میں نظر نہیں آتا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ یہ دیکھا ہے کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں دگنی محنت کرتی ہیں اور جب بھی انہیں اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا موقع فراہم کیا گیا انہوں نے اپنی محنت اور لگن سے پوری دنیا میں اپنا لوہا منوایا ہے۔
تقریب کے موقع پر’’ویمن لیڈر شپ انیشیٹو فنڈ‘‘ جسے ’’چارٹر آف کمپیشن ‘‘ نے اسپانسر کیا ہے اس کے انعقاد کا بھی اعلان کیا۔
ایوارڈ یافتگان پر مشتمل گروپ اس فنڈز کو ملک میں خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کرے گا۔
امریکی سفیر پال ڈبیلو جونز نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’ امریکہ ہمیشہ مرد اور عورت یکساں مواقع فراہم کی کوشش کرتا ہے, بااعتماد خواتین کسی بھی ملک کی معاشی اور سماجی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔‘‘
مہمان خصوصی کی تقریب کے بعد شو کی میزبان میرا سیٹھی نے ایوارڈز کا باقاعدہ آغاز کیا۔
پہلا ایوارڈ پاکستان کی پہلی خاتون کوہ پیما ثمینہ بیگ کو دیا گیا۔
دوسرا ایورڈ ہزارہ کمیونٹی کی پہلی خاتون وکیل جلیلہ حیدر کو خواتین اور بچوں کے حقوق کیلئے ممتاز کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر دیا گیا۔
تیسرا ایوارڈ بیرسٹر خدیجہ صدیقی کو ان کی بہادری، ہمت اور اپنے حق کے حصول کے لیے ڈٹے رہ کر پاکستانی خواتین کیلئے مثال بن جانے پر دیا گیا۔
معروف ایرانی فلم ہدایت کار نرجس ابیار کو اپنی فلموں میں خواتین اور بچوں پر جنگ اوربنیاد پرستی کے اثرات کو انتہائی حساسیت کے ساتھ پیش کرنے پر ایوارڈ دیا گیا۔
نئی میزبان صنم سعید نے اٹلی کی قونصل جنرل اینا روفینو اور جاوید شیخ کو اسٹیج پر مدعو کیا جنہوں نے ڈاکٹر فوزیہ سعید کو پاکستانی ثقافت کو دنیا بھر میں اجاگر کرانے کے ساتھ ساتھ خواتین کے مسائل بطور خاص جنسی ہراسگی کے خلاف کی جانے والی جدوجہد پر ایوارڈ پیش کیا۔
جس کے بعد معروف اداکارہ بشری انصاری کو پاکستان ٹیلی ویژن کیلئے ان کی ناقابل فراموش کرداروں اور خدمات سرانجام دینے پر ایوارڈ پیش کیا گیا۔
اگلا ایوارڈ آئیر لینڈ کی پہلی خاتون صدر اور جنسی مساوات کی علمبردار میری رابنسن کو دیا گیا جو اپنے گوناں گو مصروفیات کی وجہ سے تقریب میں شرکت نہ کرسکیں تاہم ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے انہوں نے یہ اعزاز دیئے جانے پر ایوارڈ کمیٹی کا شکریہ ادا کیا۔
اس کے بعد صحت عامہ کے شعبے میں نمایاں خدمات سرانجام دینے پر ڈاکٹر سیمی جمالی کو ایوارڈ پیش کیا گیا۔
بعد ازاں اداکارہ ہانیہ عامر نے اپنی خصوصی پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔
بین الاقوامی شہرت یافتہ شخصیت عمر آفتاب کو ان کی خدمات کے صلے میں ایوارڈ سے نوازا جس کے بعد معروف صحافی زبیدہ مصطفی کو ان کی خدمات کے صلے میں گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ایوارڈ پیش کیا۔
ڈاکٹر شمشاد اختر کو مالیاتی شعبے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر ایورڈ دیا گیا۔
ویمن لیڈرز ایوارڈ کی جانب سے آخری ایوارڈ سلطانہ صدیقی نے ڈاکٹر ملیحہ لودھی کو ان کے بہترین ڈپلومیٹک کریئر اور یو این میں بطور پاکستان کی سابق سفیر بہترین کارکردگی دکھانے پر پیش کیا۔
واضح رہے کہ تقریب کا اختتام اداکارہ حدیقہ کیانی کی جاندار پرفارمنس کے ذریعے ہوا۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News