پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ فائزہ گیلانی نے کہا ہے کہ جنہوں نے ’فیمنزم‘ کا جھنڈا اٹھایا ہوا ہے انہیں عام خواتین کے مسائل کا علم ہی نہیں۔
حال ہی میں اپنے دیے گئے ایک انٹرویو میں معروف اداکارہ فائزہ گیلانی نے بتایا کہ جب وہ محض چوتھی کلاس میں پڑھتی تھیں، تب ان کے والد امریکا چلے گئے تھے اور والدہ نے ان کی تنہا پرورش کی، جس کی وجہ سے ان کا بچپن مشکلات میں گزرا۔
فیمنزم سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ان کے خیالات کچھ مختلف ہیں، اگرچہ وہ انتہا درجے کی فیمنسٹ ہیں لیکن کبھی وہ عورت مارچ میں شریک نہیں ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں بھی عورت مارچ کے بعض نعروں اور سلوگن سے اختلاف ہے اور انہوں نے بھی دیگر افراد کی طرح مارچ میں شرکت کیے بغیر میڈیا میں ہونے والی تنقید پر ذہن بناکر نعروں کو غلط سمجھا۔
فائزہ گیلانی نے کہا کہ ’فیمنزم‘ کا پرچار کرنے اور اس کی مخالفت کرنے والے دونوں انتہا درجے کے انتہا پسند ہوچکے ہیں، ایک دوسرے کی بات سمجھنے اور سننے کو تیار نہیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ ’فیمنزم‘ کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی شخص خواتین کو یہ ہدایات نہیں کر سکتا کہ انہیں کیا کرنا ہے اور کیا نہیں؟ وہ کون سا لباس پہنیں اور کیا کام کریں؟
انہوں نے کہا کہ یہ خاتون کی اپنی مرضی ہونی چاہیے کہ وہ اپنی پسند کا لباس پہنیں، چاہے تو وہ پردہ کرے، چاہے تو بے پردہ رہے، انہیں کوئی اس ضمن میں ہدایات نہیں دے سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ لیکن سماج میں تو خواتین کو ڈاکٹرز بنانے کے بعد بھی ملازمت کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، انہیں گھر پر بٹھا دیا جاتا ہے۔
فائزہ گیلانی نے کہا کہ ’فیمنزم‘ کا جھنڈا اٹھانے اور اس کی مخالفت کرنے والے دونوں ایک طرح سے انتہا پسند بن چکے ہیں اور یہ کہ ’فیمنزم‘ کا جھنڈا اٹھانے والے افراد کو عام خواتین کے مسائل کا علم ہی نہیں۔
اداکارہ کا مزید کہنا تھا کہ ’فیمنزم‘ کا جھنڈا اٹھانے والی خواتین دوسری کلاس کی ہیں، انہیں یہ احساس تک نہیں کہ یومیہ بنیادوں پر ملک کی خواتین کے ساتھ گھروں میں کیا ہوتا ہے؟
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News