
بالی ووڈ اداکار سنی دیول کی حالیہ ریلیز ہونے والی فلم “جاٹ” ایک جانب باکس آفس پر کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہی ہے، تو دوسری جانب مذہبی تنازع کا شکار ہو گئی ہے۔
عیسائی برادری نے فلم میں چرچ سے متعلق ایک سین کو مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والا قرار دیتے ہوئے اس پر فوری پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
تنازع کی جڑ وہ منظر ہے جو چرچ کے مقدس مقام پر فلمایا گیا ہے، جہاں ولن کا کردار ادا کرنے والے اداکار رندیپ ہڈا، صلیب کے نیچے اپنے بازو پھیلا کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مصلوبیت کی مشابہت پیش کرتے ہیں۔
اس دوران چرچ میں خونریزی اور غنڈہ گردی کے مناظر دکھائے گئے ہیں، جس پر عیسائی برادری نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
برادری کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ یہ منظر نہ صرف ان کے مذہبی عقائد کی توہین ہے بلکہ چرچ جیسے مقدس مقام کی پامالی بھی ہے۔
ان کا الزام ہے کہ یہ سب جان بوجھ کر کیا گیا تاکہ عیسائی برادری کی شبیہ کو نقصان پہنچایا جا سکے۔
احتجاجی مظاہروں کے دوران عیسائی کمیونٹی کی جانب سے رندیپ ہڈا کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی، جب کہ متعلقہ حکام کو ایک یادداشت پیش کی گئی ہے جس میں فلم کی نمائش پر فوری پابندی کا مطالبہ شامل ہے۔
فلم جاٹ کو ناظرین کی جانب سے بھرپور پذیرائی حاصل ہو رہی ہے اور اس کی باکس آفس پر کارکردگی قابلِ ذکر ہے، تاہم مذہبی حلقوں کے اعتراض نے فلم کی مقبولیت پر ایک نیا سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
یاد رہے کہ سنی دیول اس سے قبل بھی مذہبی تنازعات کا سامنا کر چکے ہیں۔ 2005 میں ان کی فلم “جو بولے سو نیہال” پر بھی مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزامات لگے تھے، جس کے باعث فلم کے خلاف مظاہرے اور سینما گھروں پر حملے ہوئے تھے۔
تاحال فلم جاٹ کے فلم سازوں یا سنی دیول کی جانب سے اس تنازع پر کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ معاملہ کس رخ پر آگے بڑھتا ہے اور فلمی دنیا اس حساس مسئلے پر کیا ردعمل ظاہر کرتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News