Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

کورونا وائرس، کتنا مہلک اور بچاؤ کس طرح ممکن؟

Now Reading:

کورونا وائرس، کتنا مہلک اور بچاؤ کس طرح ممکن؟
کورونا وائرس

چین میں کورونا وائرس کے انسانی حملے کے بعد دنیا بھر میں بے یقینی کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے اور اب تک 80 سے زائد افراد اس کے ہاتھوں لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق کورونا وائرس کی بہت سی اقسام ہیں لیکن ان میں سے چھ اور اس حالیہ وائرس کو ملا کر سات ایسی قسمیں ہیں جو انسانوں کو متاثر کرتی ہیں۔

کورونا وائرس  کی کوئی بھی قسم انسانی سانس کے نظام پر حملہ آور ہوکر ہلاکت کی وجہ بن سکتا ہے ۔

ان کی وجہ سے بخار ہوتا ہے اور سانس کی نالی میں شدید مسئلہ ہوتا ہے۔ نئے  کورونا وائرس کے جنیاتی کوڈ سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ رسپائریٹری سنڈروم (سارس) سے ملتا جتا ہے۔

اس کی علامات میں بد ہضمی، سردی لگنے، بخاراور کھانسی کی شکایت ہوتی ہے۔ جن پر حملہ شدید ہوانہیں سانس لینے میں  بھی دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

Advertisement

 صحت کے عالمی اداروں کے مطابق وائرس سے متاثر ہونے کے دو روز سے دو ہفتے کے دوران اس کی ظاہری علامات سامنے آتی ہیں۔ اس کے بعد ضروری ہے کہ مریض کو الگ تھلگ ایک قرنطینہ میں رکھا جائے۔

صرف چین میں ہی ایک شخص سے کئی افراد متاثر ہونے کے شواہد بھی سامنے آئے ہیں۔

حالیہ وائرس ،کورونا  وائرس کی ایک ایسی نئی قسم ہے جو انسانوں میں پہلے کبھی نہیں پائی گئی، اس لیے اس  کی کوئی  ایسی ویکسین   بھی موجود نہیں ہے جو اس وائرس کے خلاف کارآمد ثابت ہو۔

یہ وائرس اتنا مہلک ہے کہ دنیا بھر میں اب تک 80 سے زائد افراد اس وائرس سے ہلاک ہوچکے ہیں اور متاثرین کی تعداد ہزاروں میں پہنچ چکی ہے۔

چین، کورونا وائرس سے ہلاکتیں 80 ہوگئی

چین کے  شہر ووہان سے اس وائرس کی ابتداء ہوئی اور اب جاپان، تھائی لینڈ، سنگاپور اور امریکا میں اس کی تصدیق ہوچکی ہے۔ اس کے علاوہ یورپ کے بعض ممالک میں بھی کورونا وائرس پہنچنے  خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ۔

Advertisement

چینی حکام نے  وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روکنے کے لیےووہان اور دیگر دس شہروں میں عوامی ٹرانسپورٹ بند کردی ہے اور لوگ گھروں تک محصور ہوچکے ہیں۔

تاہم نئے قمری سال کی تقریبات پر لاکھوں کروڑوں لوگ باہر نکلتے ہیں اور ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔ اس تناظر میں یہ وائرس مزید پھیل سکتا ہے۔

چینی حکام نے  مزید کہا  ہے کہ وائرس سے متاثر ہونے والے 4 فیصد افراد لقمہ اجل بن سکتے ہیں۔

 دوسری جانب بعض طبی ماہرین اس  بات سے متفق نہیں ہیں اور ان کے مطابق شاید یہ اوسط درجے کے انفیکشن اور سارس کے درمیان کی شدت رکھتا ہے جس سے زائد اموات ہوسکتی ہیں۔

کورونا وائرس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر:

کورونا وائرس سے بچاؤ  کے لیے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے حفاظتی اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی درخواست کی گئی ہے اور اس سے متعلق ایک ضابطہ کار بھی جاری کیا گیا ہے۔

Advertisement

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اس وائرس سے بچاؤ کے لیےاپنے ہاتھ صابن سے باقاعدگی سے دھوئیں۔بخار، کھانسی اور سانس کی تکلیف کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

وائرس سے متاثرہ علاقوں کے بازاروں میں جانے سے گریز کریں نیز مویشیوں اور پالتو جانوروں سے  بھی دور رہیں۔

اس کے علاوہ خوراک میں گوشت، دودھ اور انڈوں سے بنی غذاؤں سے پرہیز کریں جبکہ خام گوشت اور جانوروں کے اعضا کی منتقلی میں بھی نہایت احتیاط کریں۔

عالمی ادارہ صحت نےکہا ہے کہ کھانا اچھی طرح پکائیں اور اسے کچا نہ رہنے دیا جائے۔ کسی کی بھی آنکھ ، چہرے اور منہ کو چھونے سے گریز کیجیے۔

پاکستان میں بھی اس وائرس کے پہنچنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں کیونکہ بڑی تعداد میں چینی ماہرین سی پیک اور دیگر منصوبوں کے لیے پاکستان آتے رہتے ہیں۔

اس ضمن میں دنیا بھر کی طرح پاکستانی ہوائی اڈوں پر بھی اسکیننگ کے انتظامات کیے گئے ہیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
کئی بیماریوں میں مفید ناریل کا پانی پینے کے یہ 5 بڑے فائدے جان لیں
مائیگرین سے نجات حاصل کرنے کے لئے یہ طریقے آزمائیں!
کیا تربوز کے بیج کھانا صحت کے لئے نقصان دہ ہے؟
ان عام غذاؤں کے بارے میں چند غلط فہمیاں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں
کیا آپ کٹھن نوکری کرنے کا یہ فائدہ جانتے ہیں؟
پیٹ کی چربی کم کرنے میں مدد گار 6 مفید سبزیاں
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر