یوں تو مہلک کورونا وائرس چین کے علاوہ بہت سے یورپی ممالک سمیت بعض ایشیائی ملکوں تک پھیل چکا ہے تاہم اس کی شدت چینی شہر ووہان جیسی خطرناک کہیں نہیں ہے۔
ووہان میں جس تیزی کے ساتھ کورونا وائرس پھیل رہا ہے اس سے دنیا بھر میں دیگر وبائی امراض پھوٹنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
اس مسئلے کو دیکھتے ہوئے ماہرین مصنوعی ذہانت اور دیگر ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہیں تاکہ یہ پیش گوئی کی جاسکے کہ کورونا یا اس جیسا کوئی اور مہلک وائرس آئندہ کہاں ظاہر ہوسکتا ہے۔
ماہرین مصنوعی ذہانت کے ذریعے اس بات کو ممکن بنانا چاہتے ہیں کہ کسی نئے وائرس کے حملے سے پہلے ہی اس کا علم ہوجائے تاکہ ممکنہ طور پر احتیاطی تدابیر اختیار کرکے اس سے نبرد آزما ہوا جاسکے۔
بوسٹن چلڈرنز اسپتال کے چیف انوویشن آفیسر اور ہارورڈ میڈیکل اسکول کے پروفیسر جان براؤنسٹین کا کہنا ہے کہ ہم فی الحال کورونا وائرس پر جو تحقیق کر رہے ہیں اس کا مقصد صرف یہ جاننا ہے کہ در حقیقت ہو کیا رہا ہے۔
گذشتہ دہائی کے وسط میں سارس وائرس سے دنیا بھر میں 774 افراد کی ہلاکت کے بعد پروفیسر جان براؤنسٹین کی ٹیم نے ہیلتھ میپ کے نام سے ایک ٹول تیار کیا تھا جو آن لائن خبروں ،چیٹ رومز کی مدد سے مزید کوئی نیا وائرس پھیلنے سے متعلق معلومات کو اکٹھا کرتا تھا۔
ہیلتھ میپ گذشتہ اعداد و شمار کو سامنے رکھتے ہوئے یہ ظاہر کرتا ہے کورونا وائرس جیسی مہلک بیماری کس طرح اور کہاں پھیل رہی ہے۔
ہیلتھ میپ میں مصنوعی ذہانت کی جدت کے بعد اس سے حاصل ہونے والا ڈیٹا معالجین ، محققین اور حکومتیں استعمال کر رہی ہیں تاکہ آئندہ کسی بھی مہلک وائرس کے حملے سے پیشتر ہی اس سے آگاہی حاصل ہوسکے۔
واضح رہے کہ چین میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتیں 1400 سے تجاوز کرگئیں ہیں جبکہ 67 ہزار سے زائد افراد متاثر ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News