Advertisement
Advertisement
Advertisement

فیس ماسک کے بغیر سماجی دوری کا کوئی فائدہ نہیں: تحقیق

Now Reading:

فیس ماسک کے بغیر سماجی دوری کا کوئی فائدہ نہیں: تحقیق
Advertisement

برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ فیس ماسک کے بغیرکووڈ 19 سے بچانے کے لیے دومیٹر کی سماجی دوری کے اصول پر عمل کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

کیمبرج یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کے مریض اگر فیس ماسک کا استعمال نہ کریں تو وہ 2 میٹر سے زیادہ دور موجود افراد (فیس ماسک کے بغیر) کو بھی اس بیماری کا شکار بناسکتے ہیں چاہے وہ کھلی فضاء میں ہی کیوں نہ ہو۔

سماجی دوری کے لیے دو میٹر کی دوری کا اصول کورونا وائرس کی وبا کے آغاز پر بنایا گیا تھا مگر بیماری سے تحفظ کے لیے اس کی افادیت پر اکثر ملے جلتے تحقیقی نتائج سامنے آتے ہیں۔

اس نئی تحقیق میں کمپیوٹر ماڈلنگ کے ذریعے جانچ پڑتال کی گئی کہ کووڈ کا مریض کھانسی کے ذریعے وائرل ذرات کو کتنی دور تک پہنچا سکتا ہے۔

محققین نے کہا کہ نتائج سے موسم سرما کی آمد کے ساتھ ویکسینیشن، چار دیواری کے اندر ہوا کی نکاسی کے اچھے نظام اور فیس ماسک کے استعمال کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔

Advertisement

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ لوگوں کی کھانسی سے خارج ہونے والے ذرات کے پھیلاؤ کا دائرہ مختلف ہوتا ہے۔

درحقیقت فیس ماسک استعمال نہ کرنے والے افراد کی کھانسی سے خارج ہونے والے بڑے ذرات قریبی سطح پر گرجاتے ہیں جبکہ چھوٹے ذرات ہوا میں معطل بھی رہ سکتے ہیں یا 2 میٹر سے زیادہ دور بھی تیزی سے جاسکتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ تحقیق میں ثابت ہواک ہ انفرادی طور پر ذرات کے پھیلاؤ کی شرح مختلف ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر بار جب ہم کھانستے ہیں تو ممکنہ طور پر ہر بار مختلف مقدار میں سیال کو خارج کرتے ہیں، تو اگر کوئی فرد کووڈ سے متاثر ہو تو وہ بہت زیادہ یا بہت کم وائرل ذرات کو خارج کرسکتا ہے، اسی طرح ہر کھانسی کے ساتھ ان کے پھیلنے کا دائرہ ہر بار بھی مختلف ہوسکتا ہے۔

انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ گھر سے باہر کسی بھی عمارت کے اندر وہ فیس ماسک کا استعمال لازمی کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سب ہی معمول کی زندگی پر لوٹنے کے لیے بے قرار ہیں مگر ہم لوگوں کو مشورہ دینا چاہتے ہیں کہ چار دیواری جیسے دفاتر، کلاس رومز اور دکانوں میں فیس ماسکس کا استعمال کریں۔

Advertisement

انہوں نے مزید کہا کہ جب تک وائرس ہمارے ارگرد موجود ہے، تو بہتر ہے کہ احتیاط کرکے خود کو محفوظ رکھیں۔

محققین کی جانب سے اب مخصوص مقامات جیسے یونیورسٹیوں کے اندر لیکچر ہالز میں تحقیق جاری رکھنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

اس سے قبل لیبارٹری ٹیسٹوں اور مشاہداتی تحقیقی رپورٹس میں دریافت ہوا تھا کہ فیس ماسک کووڈ کے مریضوں کے منہ سے 80 فیصد وائرل ذرات کو بلاک کردیتے ہیں اور ان کو پہننے والوں کو بھی وائرل ذرات سے 50 فیصد تک تحفظ ملتا ہے۔

مگر حقیقی دنیا میں ہونے والی تحقیق رپورٹس میں بتایا گیا کہ فیس ماسک کا استعمال کیسز کی شرح میں نمایاں کمی لاتا ہے۔

اس نئی تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل فزکس آف فلوئیڈز میں شائع ہوئے۔

Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ناخن گوشت میں دھنس جانے کا باعث بننے والی عام وجوہات کون سی ہیں؟
نوجوانوں میں مائیگرین فالج کی ایک اہم علامت ہوسکتی ہے، تحقیق
گھروں میں استعمال ہونے والے عام کیمیکلز صحت کے لیے مضر قرار
خوردنی تیل کا بار بار استعمال ، دل و دماغ کے لیے مضر قرار
دوران حمل ماں کی غذا بچے کے چہرے کے خدوخال کا تعین کر سکتی ہے، تحقیق
فالج کا خطرہ بڑھنے کی ایک اور علامت دریافت!
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ

اگلی خبر