Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

کیا آپ جانتے ہیں کہ دل تھکتا ہے یا نہیں؟

Now Reading:

کیا آپ جانتے ہیں کہ دل تھکتا ہے یا نہیں؟

جب ہم کوئی سخت محنت والا کام کرتے ہیں، وزن اٹھاتے ہیں، بھاگتے ہیں، ورزش کرتے ہیں تو تھکاوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔

ہمارے جسم کے اکثر مسلز تھک جاتے ہیں، لیکن کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ آپکا دل جو آپکے پیدا ہونے سے پہلے کا دھڑک رہا ہے اور پوری زندگی دھڑکتا ہے، وہ کیوں نہیں تھکتا۔

ایک اندازے کے مطابق 80 سال کی عمر میں آپکا دل تقریباً 3,363,840,000 بار دھڑکتا ہے مگر پھر بھی دل کے مسلز (،جن سے دل بنا ہے) تھکتے نہیں، جبکہ وہ مسلز جو ہمیں حرکت کرواتے ہیں، اور جن کو ہم اپنی مرضی سے کنٹرول کرسکتے ہیں، یعنی ہمارے اسکیلیٹل مسلز تھک جاتے ہیں۔

اسکیلٹل مسلزکیوں تھکتے ہیں؟

سب ہی زندہ خلیوں کی طرح، مسلز کے خلیوں کو بھی کام کرنے کے لیے توانائی کی ضرورت ہوتی ہے، خلیوں کی توانائی اے ٹی پی کی صورت میں ہوتی ہے، خلیہ اپنی توانائی (اے ٹی پی) بنانے کے لیے زیادہ تر گلوکوز کا استعمال کرتا ہے اور اس عمل کو ہم سیلولر ریسپائریشن کہتے ہیں۔

Advertisement

اگر خلیہ گلوکوز سے توانائی بناتے ہوئے آکسیجن کا استعمال کرے تو اس عمل کو ایروبک ریسپائرئشن کہیں گے، اور اسی ایروبک ریسپائریشن کے لیے خون آکسیجن لے کر خلیوں تک پہنچاتا ہے۔

اگر خلیہ توانائی کے لیے اکسیجن کا استعمال نہ کرے تو اسے اینیروبک ریسپائریشن کہیں گے۔

ایروبک ریسپائریشن میں خلیے کو زیادہ اے ٹی پی  ملتے ہیں (حسابی طور پر 36) جبکہ اینیروبک ریسپائریشن  میں صرف 2اے ٹی پی ملتے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ اینیروبک ریسپائریشن کے دورانلیکٹک ایکسیڈ نام کا ایک کیمکل بھی بنتا ہے۔

توانائی بنانے کہ اس عمل کے لیے خلیہ کے پاس ایک آرگنیلی ہوتی ہے جسے مائٹوکونڈریا (mitochondria) کہتے ہیں۔

جب آپ اپنے اسکیلٹل مسلز سے کوئی سخت کام لیتے ہیں تو ان مسلز کی توانائی کی ضرورت بڑھ جاتی ہے، لیکن خون اتنی تیزی سے ان مسلز کے خلیوں کو آکسیجن دے نہیں پاتا، اور پھر یہ خلیہ آکسیجن کے بغیر ہی توانائی بنانے لگتے ہیں یعنی کہ اینیروبک ریسپائریشن  شروع کر دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں لیٹک ایکسیڈ بنتا ہے جو مسلز میں اکھٹا ہوجاتا ہے، اور یہ لیٹک ایکسیڈ مسلزمیں تھکاوٹ کاباعث بنتا ہے۔

Advertisement

یہ ایک عام غلط فہمی ہے کہ مسلز میں کھلیاں بھی لیٹک ایکسیڈ کی وجہ سے ہوتی ہیں، اصل میں کھلیوں اور ورزش کے کچھ دن بعد رہنے والے تناؤ کی وجہ مسلز میں آنے والے چھوٹے چھوٹے کریک ہوتے ہیں، جو سخت ورزش کی وجہ سے آتے ہیں۔

دل کےمسلزکیوں نہیں تھکتے؟

دل کے مسلز(کارڈیک مسلز) کے نہ تھکنے کی وجوہات یہ ہیں کہ دل کے مسلز میں مائٹوکونڈریاکی زیادہ تعداد ہوتی ہے، دل کے مسلز میں اسکیلٹل مسلز کی نسبت تقریباً 35 فیصد زیادہ مائٹوکونڈریا ہوتے ہیں۔ جن سے زیادہ توانائی بنتی ہے اور زیادہاینیروبک ریسپائریشن نہیں ہوتی۔

دل کو خون کی اچھی سپلائی ملتی ہے، جس سے زیادہ آکسیجن ملتا ہے اور زیادہ ایروبک ریسپائریشن ہوتی ہے۔

دل کے مسلز میں جو کچھ اینیروبک ریسپائریشن ہوتی ہے، اورلیٹک ایکسیڈ بنتا ہے، اس کو دوبارہ pyruvate میں بدل دیا جاتا ہے،وہ کیمکل جس سے لیٹک ایکسیڈ بنا تھا۔

اس کام کے لیے ان مسلز کے پاس آئی سو انزائم ہوتا ہے۔

Advertisement

دل کے مسلز میں عام طور پر تناؤ کا شکار نہیں ہوتے، کیونکہ ان پر اسکیلٹل مسلز کی طرح وزنی تناؤ نہیں پڑتا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
عمر بڑھنے کے باوجود خود کو جوان رکھنا چاہتے ہیں تو یہ طریقہ آزمائیں!
ہمارے چلنے کے انداز کا نیند سے کیا تعلق ہے؟ جانیے
کن 3 حالات میں دانتوں کو برش نہیں کرنا چاہیے؟
موٹاپے کا شکار افراد کو یہ خطرناک بیماری بھی ہوسکتی ہے!
صرف تین منٹ کی ورزش کرنے کے بےشمار فوائد جانیے!
غصے پر کیسے قابو پایا جائے؟
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر