آنتوں کا نظام ایک اگر بہتر انداز میں کام کریں تو یہ جسم کے لیے کئی طرح سے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، جیسے بہتر ہاضمہ، توانائی کی بہتر سطح اور یہاں تک کہ یہ آپ کی شخصیت پر بھی اس کے مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔
مے گن روزی، جو کہ ایک رجسٹرڈ غذائی ماہر اور نیوٹریشنسٹ ہیں کا کہنا ہے کہ ہم کس طرح کھاتے ہیں، اتنا ہی اہم ہے جتنا ہم کیا کھاتے ہیں، جتنا زیادہ آپ اپنے کھانے کو چبائیں گے، اتنا ہی بہتر ہوگا۔
عام خیال ہے کہ ہاضمے کا عمل معدے سے شروع ہوتا ہے تاہم ایسا ہر گز نہیں ہے، اس کا آغاز منہ سے ہی شروع ہوجاتا ہے. ہاضمے کا پہلا مرحلہ چبانا ہے، جو کھانے کے سائز کو کم کرتا ہے اور ساتھ لعاب پیدا کرنے والے غدود کو زیادہ لعاب بنانے کے لیے متحرک کرتا ہے۔
تھوک میں امیلیس اور لیپیس جیسے انزائم ہوتے ہیں، جو کاربوہائیڈریٹ اور چربی کو توڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ تھوک معدے میں ہائیڈروکلورک ایسڈ کی پیداوار کو متحرک کرتا ہے، جس سے اسے آنے والے کھانے کے لیے تیار ہونے میں مدد ملتی ہے
اگر غذا کو چبا نہ کر کھایا جائے تو ایسی صورت میں کھانا بڑے، ناقابل ہضم ٹکڑوں میں رہ جاتا ہے، جو اسہال، گیس، پیٹ پھولنے، قبض اور پیٹ کے درد جیسی بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔
ہاضمے کے علاوہ، زیادہ چبانے کا مطلب ہے کہ آپ اپنے کھانے سے زیادہ غذائیت حاصل کر رہے ہیں، جو آنتوں کے لیے فائدہ مند ہے۔
اس مقصد کے لیے روزی نے ایک تحقیق کی جس میں انہوں نے بادام کا جائزہ لیا، انہوں نے بادام کو 10 بار چبانے والے افراد کا موازنہ 40 بار چبانے والے افراد سے کیا، نتائج کے مطابق ایسے افراد جنہو نے بادام کو 40 بار چبایا، تو ان میں غذائیت بہت زیادہ جذب ہوئی، یہی وجہ ہے کہ کھانے کو زیادہ چبا کر کھایاجائے تاکہ اس کی غذائیت کا زیادہ حصہ حاصل کیا جا سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آہستہ اور سوچ سمجھ کر چبانے سے وزن کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے، اس طرح انہیں یہ جاننے مدد مل سکتی ہے کہ ان کا پیٹ کب بھر چکا ہے اور وہ زیادہ کھانے سے بچے رہتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News