کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اغوا ہونے والی لڑکی دعا نثار منگی نے پولیس کو اپنا ابتدائی بیان ریکارڈ کرادیا جس کے مطابق وہ حارث کے ساتھ چائے پی کر چہل قدمی کرنے نکلی تھی کہ 2 افراد نے مجھے جکڑ کر گاڑی میں ڈال دیا اور اغوا کر کے لے گئے۔
دعا منگی نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ وہاں شور ہونے لگا اور پھر اچانک سے گولی چلنے کی آواز آئی، اغوا کاروں نے میرے منہ پر ہاتھ رکھا اور آنکھوں پر پٹی باندھ دی۔ دعا منگی نے مزید بتایا کہ اسے تین بار دوسری گاڑیوں میں منتقل کیا گیا۔
پولیس کو دئے گئے بیان میں دعا کا مزید کہنا تھا کہ میں نے کسی بھی شخص کا چہرہ نہیں دیکھا۔ کھانا کھاتے وقت میری آنکھوں سے پٹی ہٹائی جاتی تھی۔
دعا منگی نے مزید کہا کہ جب بھی اسے کھانا دیا جاتا تھا تو کوئی دوسرا شخص بول رہا ہوتا تھا، میرے ہاتھ پاؤں باندھ کر کانوں میں ایئرفون لگا دئیے جاتے تھے۔
واردات کے دوران مزاحمت پرملزمان نے فائرنگ کرکے دعا منگی کے ساتھی حارث سومرو کو گولی مار کر زخمی کردیا تھا۔
اس سے قبل دعا منگی کے اغواء کی تفتیش میں اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہ دعا کی بہن کی بھی موقع پر موجود تھی جب کہ پولیس نے تاوان وصولی کے پہلو پر بھی تحقیقات شروع کی گئیں ۔ دعامنگی کی بہن کے مطابق دعا اور حارث بات کرنے کے لیے اٹھ کر ٹہلنے لگے کہ اچانک گولی چلنے کی آواز آئی۔ مختلف بیانات سے اس بات کا انکشاف بھی ہوا ہے کہ دعا منگی کئی ماہ سے وقفے وقفے سے اپنے دوستوں کے ہمراہ ماسٹر چائے پر آکر بیٹھتی تھی
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News