امریکا میں تقریباً دو دہائیوں کے بعد پہلے مجرم کو مہلک انجیکشن کے ذریعے سزائے موت دے دی گئی ۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق 17 سال کے بعد وفاقی حکومت نے سزائے موت پر عمل درآمد کرتے ہوئے عدالت سے سزایافتہ مجرم کو زہرکا ٹیکا لگا کر موت کی نیند سلا دیا گیا ۔
47سالہ مجرم ڈینیل لیوس لی کو منگل کی صبح ریاست انڈیانا میں واقع شہر ٹیری ہوٹ کی وفاقی جیل میں زہر کا ٹیکا لگایا گیا جس کے تھوڑی دیر کے بعد ہی اس کی موت واقع ہوگئی تھی۔
مجرم لی کا تعلق ریاست اوکلاہوما کے علاقے یوکون سے تھا اور اس نے 1996ء میں ریاست آرکنساس میں ایک ہی خاندان کے تین افراد کو قتل کیا تھا۔
اس نے اپنی موت سے چندلمحے قبل اپنے آخری بیان میں کہاتھا کہ ’میں نے یہ نہیں کیا تھا۔میں نے اپنی زندگی میں بہت سی غلطیاں کی ہیں لیکن میں قاتل نہیں ہوں۔‘‘اس کے آخری الفاظ یہ تھے’’تم ایک بے گناہ شخص کو مار رہے ہو۔‘‘
ڈینیئل لیوس کے وکیل روتھ فریڈمین کا کہنا تھاکہ ‘یہ شرمناک بات ہے کہ حکومت وبائی امراض کے دوران سزائے موت پر عمل پیرا ہوئی۔
دوسری جانب ڈینیئل لیوس کے اہلخانہ نے سزائے موت پر ہونے والے عملدرآمد پر شدید اعتراض اٹھایا تھا۔
امریکا کے محکمہ جیل خانہ جات نے 2003ء کے بعد پہلی مرتبہ وفاق کی سطح پر کسی مجرم کو اس طرح موت کی نیند سلایا ہے۔
لواحقین نے وفاقی عدالت سے یہ بھی استدعا کی تھی کہ اس کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کردی جائے۔اس پر اپیل عدالت نے سزائے موت پر عمل درآمد روک دیا تھا،لیکن عدالتِ عظمیٰ نے سوموار کو مجرم کی سزائے موت پر عمل درآمد کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔
A full look at the anti #deathpenalty protest taking place right now in Terre Haute. As a reminder, the execution of Daniel Lewis Lee was supposed to happen in about 14 minutes and become the first US Federal Execution since 2003. As of now, it's delayed, but that could change pic.twitter.com/TGBBicKgel
Advertisement— Justin L. Mack (@justinlmack) July 13, 2020
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News