اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں ملک کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے حکومت کے خلاف ملک گیر تحریک چلانے کا فیصلہ کرلیا۔
اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے بعد جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس بریفنگ میں کہا کہ اے پی سی سلیکٹڈ وزیراعظم عمران احمد نیازی کے فوری استعفی کا مطالبہ کرتی ہے جبکہ متحدہ اپوزیشن ملک گیر احتجاجی تحریک کے آغاز کا اعلان کرتی ہے۔
پریس بریفنگ کے دوران مولانا فضل الرحمان نے ایکشن پلان پیش کیا جبکہ حکومت مخالف احتجاجی تحریک کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء، تاجر، کسان، مزدور، طالب علم، سول سوسائٹی، میڈیا اور عوام کو اس تحریک کی سرگرمیوں میں شامل کیا جائے گا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اکتوبر، نومبر 2020 میں پہلے مرحلے میں ملک کے صوبائی دارالحکومتوں (کراچی، کوئٹہ، پشاور، لاہور) سمیت بڑے شہروں میں مشترکہ جلسے کئے جائیں گے۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ دسمبر میں دوسرے مرحلے میں صوبائی دارالحکومتوں میں بڑی عوامی ریلیاں اور مظاہرے ہوں گے جبکہ جنوری 2021 میں اسلام آباد کی طرف فیصلہ کن لانگ مارچ کیا جائے گا۔
کانفرنس میں اپوزیشن کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا جس کو ’کل جماعتی کانفرنس قرارداد‘ کا نام دیا گیا جبکہ اے پی سی کے بعد مولانا فضل الرحمان نے قرارداد میڈیا کے سامنے پڑھ کر سنائی۔
جماعتی کانفرنس قرارداد کے مطابق قومی سیاسی جماعتوں نے پاکستان ڈیموکریٹک الائنس کے نام سے قومی سیاسی اتحاد تشکیل دینے کا فیصلہ کیا جبکہ انیس سوسینتالیس سے اب تک کی تاریخ کو دستاویزی شکل دینےکیلئے ٹرتھ کمیشن تشکیل دیا جائےگا۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ آئین، 18 ویں ترمیم اور موجودہ این ایف سی ایوارڈ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، پارلیمان کی بالا دستی پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی اور نہ ہی اس پر سمجھوتہ کیا جائے گا۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے شہری آزادی کے منافی غیر آئینی، غیر جمہوری، غیر قانونی قوانین کو کالعدم قرار دیا جائے اور ایوان کی کارروائی کو بلڈوز کر کے کی گئی قانون سازی واپس لی جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News