سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک سے متعلق جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ اے پی ایسازخود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے3 رکنی بینچ نے کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا ملک کا المیہ رہا ہےکہ ہر بڑے سانحہ کا ذمہ دار چھوٹے عملے کو ٹھہرا کر فارغ کر دیا جاتا ہے اور بڑے لوگوں کےخلاف کارروائی نہیں کی جاتی۔ جب عوام محفوظ نہیں تو اتنا بڑا ملک اور نظام کیوں چلا رہے ہیں؟
جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا آپ چاہتے ہیں سکیورٹی میں غفلت کے ذمہ داروں کو بھی سزا ملے؟
اے پی ایس میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین نے کہا کہ ہم زندہ دفن ہو چکے ہیں، سانحہ آرمی پبلک ٹارگٹ کلنگ ہے، ایک ہال میں جمع کر کے سب کو قتل کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے اے پی ایس سانحے سے متعلق بنائے گئے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ اور اس رپورٹ پر اٹارنی جنرل کے کمنٹس کو پبلک کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ نے امان اللہ کنرانی کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے سانحہ اے پی ایس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کر دی۔
اے پی ایس کمیشن کے ترجمان عمران اللہ کے مطابقانکوائری کمیشن کی رپورٹ 3 ہزار صفحات پر مشتمل ہے۔ کمیشن کی جانب سے سانحے میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین سمیت 132 افراد کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔ 101 گواہان اور 31 پولیس، آرمی اور دیگر افسران کے بیانات بھی ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو 6 دہشت گردوں نے پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں140 سے زائد طلبہ شہید ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News