جرمن سائنسدانوں خون کے خلیوں سے بھی چھوٹی دنیا کی سب سے مختصر الٹراساؤنڈ مشین ایجاد کرلی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مختصر ترین الٹرا ساونڈ مشین میونخ میں واقع ’’ہیملم ہولٹز زینٹرم‘‘ کے ماہرین نے ایجاد کی ہے ۔
اس آلے میں الٹراساؤنڈ لہروں کو محسوس کرنے والا حصہ 220 نینومیٹر چوڑا اور 500 نینومیٹر لمبا، یعنی عام انسانی بال کے مقابلے میں بھی تقریباً 350 گنا باریک ہے۔ یہ لگ بھگ اسی طرح بنایا گیا ہے جیسے سلیکان مائیکروپروسیسرز یا مائیکروچپس بنائے جاتے ہیں۔
اس الٹراساؤنڈ مشین میں آواز کی ایسی لہروں کی مدد سے تصویر کشی کی جاتی ہے جنہیں انسانی کان سن نہیں سکتے۔ الٹراساؤنڈ مشین یہ لہریں خارج کرتی ہے جو انسانی جسم کے اندرونی حصوں سے ٹکرا کر واپس پلٹتی ہیں جنہیں یہ مشین اپنے ’’ٹرانس ڈیوسر‘‘ نامی پرزے کے ذریعے وصول کرتی ہے۔
جرمن سائنسدانوں کی بنائی ہوئی اس مختصر ترین بلکہ ’’خردبینی‘‘ الٹراساؤنڈ مشین میں ’’فوٹو اکوسٹکس‘‘ (photoacoustics) یعنی روشنی اور آواز سے متعلق سائنسی قوانین کو استعمال کرتے ہوئے یہ مسئلہ حل کیا گیا ہے۔
تحقیقی مقالمے کے تازہ شمارے میں اس حوالے سے شائع شدہ رپورٹ کے مطابق، یہ ننھی منی مشین منفی 6 ڈیسی بیل پر 230 میگاہرٹز تک کی الٹراساؤنڈ لہروں کو بہ آسانی محسوس کرسکتی ہے۔
موجودہ الٹراساؤنڈ مشینوں کے مقابلے میں اس نئی ایجاد کی حساسیت ایک ہزار گنا زیادہ، جبکہ کارکردگی دس کروڑ گنا زیادہ ہے۔
ماہرین نے امید ظاہرکی ہے کہ ایک بار میدانِ عمل میں آجانے کے بعد، یہ مشین انسانی جسم کے اندرونی حصوں کی ایسی تصویر کشی کررہی ہوگی جیسے ہم خردبین کے ذریعے چھوٹی چھوٹی چیزوں کو بڑا کرکے دیکھنے کے قابل ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News