خزاں کے شروع ہوتے ہی متعدد افراد نزلہ، زکام اور کھانسی کا شکار ہورہے ہیں رواں سال ایسی علامات کا شکار ہونے والے افراد ایک ہی ذہنی کشمکش میں مبتلا ہیں کہ آیا کورونا ٹیسٹ کروایا جائے یا نہیں؟
برطانیہ کے محکمہ صحت این ایچ ایس کے مطابق کورونا وائرس کے مریضوں میں کھانسی کی علامت کچھ ایسی ہوسکتی ہے کہ انہیں 24 گھنٹوں تک ایک یا 3 یا اس سے زیادہ گھنٹوں تک کھانسی کے دورے کا سامنا ہو۔
برطانیہ کے رائل کالج آف جنرل پریکٹیشنرزکے پروفیسر مارٹین مارشل نے بتایا ‘اگر کسی مریض کو ان علامات میں سے کسی کا تجربہ ہو تو بہتر ہے کہ حکومتی ہدایات پر عمل کیا جائے اور خود کو اپنے گھر میں آئسولیٹ کرلیں اور اگر ممکن ہو تو ٹیسٹ بھی کروالیں’۔
مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ موسم بدلنے کیساتھ کھانسی کا مسئلہ عام ہوجاتا ہے۔ ایسے میں بیشتر افراد کے سامنے یہ سوال مشکل کا باعث بن جائے گا کہ کیا انہیں واقعی خود کو آئسولیٹ کرنا چاہیے؟
اس حوالے سے مانچسٹر یونیورسٹی کے نظام تنفس کے پروفیسر جیکی اسمتھ نے کہا کہ اس حوالے سے صورتحال کچھ الجھی ہوئی ہے۔
کووڈ کی علامات کے حوالے سے تحقیقی ایپ کے ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ اگر آپ کو عام نزلہ زکام کے باعثچ کھانسی ہو تو وہ اتنی زیادہ نہیں ہوتی کہ بولنا مشکل ہوجائے، رات میں نیند سے جاگنا پڑجائے یا شدید سردرد یا تھکاوٹ کا بھی سامنا نہیں ہوتا جیسا کووڈ 19 کے مریضوں کو اکثر ہوتا ہے۔
کنگز لندن کالج کے جینیاتی امراض کے پروفیسر ٹم اسپیکٹر نے بتایا ‘ اگر آپ کی ناک بہہ رہی ہے، گلے کے غدود پھول گئے اورر چھینکیں آرہی ہیں تو بہت زیادہ امکان یہ ہے کہ آپ کووڈ 19 کے شکار نہیں’۔
انہوں نے مزید کہا کہ کووڈ کے مریض بچوں میں کھانسی کی شکایت بالغ افراد کے مقابلے میں بہت کم ہوتی ہے۔
کووڈ کی علامت بننے والی کھانسی یا عام کھانسی میں ویسے فرق کرنا بہت مشکل ہوتا ہے اور اسی وجہ سے طبی ماہرین ٹیسٹوں کے نظام میں بہتری کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ کووڈ 19 یا دیگر سنگین امراض کے شکار افراد کو الگ کرکے ان کی مدد کی جاسکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News