Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

عالمی وبا کی شدت سے کم عمر بچے کیسے بچ سکتے ہیں؟ نئی تحقیق

Now Reading:

عالمی وبا کی شدت سے کم عمر بچے کیسے بچ سکتے ہیں؟ نئی تحقیق
بچوں کورونا

ایک نئی تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ بچوں کا مختلف مدافعتی ردعمل انہیں عالمی وبا کورونا کی شدت سے بچاتا ہے۔

بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق طبی جریدے جرنل نیچر امیونولوجی میں امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی اور دیگر اداروں کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بالغ افراد کے مقابلے میں بچوں کا کووڈ 19 کے حوالے سے مدافعتی ردعمل مختلف ہوتا ہے۔

اس مقصد کے لیے کووڈ 19 سے متاثر بالغ افراد اور بچوں کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا۔

محققین نے دریافت کیا کہ اس وائرس سے متاثر بچوں کے اندر وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز اور دیگر اقدام کی اینٹی باڈیز بننے کی سطح بالغ افراد کے مقابلے میں بہت کم ہوتی ہے۔

عام طور پر مدافعتی نظام متعدد مختلف اینٹی باڈیز کو تیار کرتا ہے جو کسی وائرس کے لیے مخصوص ہوتے ہیں جبکہ ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز بیماری کو بلاک کرتی ہے۔

Advertisement

محققین کا کہنا ہے کہ نتائج کا مطلب یہ نہیں کہ بچوں کا مدافعتی ردعمل کمزور ہوتا ہے، سنگین حد تک بیمار بالغ افراد میں اینٹی باڈیز کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے، جبکہ بچوں میں عموما علامات معتدل ہوتی ہے جبکہ مدافعتی ردعمل کم ہوتا ہے۔

یہاں تک کہ کورونا کی معمولی شدت کا سامنا کرنے والے بالغ افراد کے مقابلے میں اس سے سنگین حد تک بیمار بالغ مریضوں میں ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح زیادہ پائی گئی۔

محققین کا کہنا ہے کہ عام طور پر اس عمل کو بہت سادہ سمجھ لیتے ہیں، مگر اس سے پوری کہانی بیان نہیں ہوتی، کئی بار بہترین اینٹی باڈیز وہ ہوتی ہیں جو مدافعتی خلیات کو ایک وائرس دریافت کرکے تباہ کرنے میں مدد دیں۔

محققین نے مدافعتی نظام کی اس طرح کی سرگرمی کو نہیں دیکھا۔

مزید پڑھیں

عالمی وبا سے صحت یاب مریضوں سے متعلق اچھی خبر

ایک نئی تحقیق میں عالمی وبا کورونا وائرس سے صحتیاب مریضوں سے...

ماہرین کے مطابق بالغ افراد میں مدافعتی خلیات باہری اسپائیک پروٹین کے ساتھ اس حصے کو ہدف بناتے ہیں جو خلیات کو جکڑنے میں مدد دیتا ہے، مگر بچے صرف اسپائیک پروٹین کے خلاف اینٹی باڈیز بناتے ہیں۔

Advertisement

انہوں نے بتایا کہ بالغ افراد میں ممکنہ طور پر زیادہ اقسام کی اینٹی باڈیز بننے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ان کے جسم میں بچوں کے مقابلے میں زیادہ وائرل لوڈ ہوتا ہے۔

تاہم محققین نے اس کی جانچ پڑتال نہیں کی تو یہ تعلق فی الحال واضح نہیں۔

مگر ان کا کہنا تھا کہ یہ بچے اور بڑے دونوں اسپائیک پروٹین کے خلاف وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز بناتے ہیں جو کووڈ 19 ویکسینز کے حوالے سے مثبت پہلو ہے۔

مزید پڑھیں

نو منتخب امریکی صدر کا عالمی وبا کی ویکسین سے متعلق بڑا اعلان

 نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ عالمی وبا...

اس وقت بیشتر کورونا ویکسینز میں اسپائیک پروٹین کو ہی ہدف بنانے پر تحقیق کی جارہی ہے اور کچھ کے انسانی ٹرائل کے تیسرے مرحلے میں وہ بالغ افراد میں موثر ثابت ہوئی، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ وہ بچوں پر بھی کام کریں گی۔

تاہم یہ تحقیق بہت چھوٹے پیمانے پر تھی اور اس میں مختلف عمروں کے بچوں کو شامل نہیں کیا گیا تھا جبکہ خون کے نمونے میں ایک ہی ہسپتال سے لیے گئے، تو طبی ماہرین کے مطابق ضروری نہیں نتائج کا اطلاق سب پر ہو۔

Advertisement

مگر یہ بات پہلے ہی سامنے آچکی ہے کہ کورونا وائرس کی سنگین شدت کا سامنا کرنے والے بیشتر مریضوں میں اس کی وجہ مدافعتی نظام کا ضرورت سے زیادہ متحرک ہوجانا بھی ہوتی ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
عمر بڑھنے کے باوجود خود کو جوان رکھنا چاہتے ہیں تو یہ طریقہ آزمائیں!
ہمارے چلنے کے انداز کا نیند سے کیا تعلق ہے؟ جانیے
کن 3 حالات میں دانتوں کو برش نہیں کرنا چاہیے؟
موٹاپے کا شکار افراد کو یہ خطرناک بیماری بھی ہوسکتی ہے!
صرف تین منٹ کی ورزش کرنے کے بےشمار فوائد جانیے!
غصے پر کیسے قابو پایا جائے؟
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر