وزیر خزانہ حفیظ شیخ کا کہناہے کہ حکومت کو اخراجات پورے کرنے کیلئے مزید قرض لینا پڑ رہے ہیں، ہمیں ماضی کے قرضوں پر سود دینا ہے۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ کورونا وائرس سے قبل ملکی معیشت استحکام کی طرف جا رہی تھی ہم کورونا وائرس کا بہانہ نہیں کرنا چاہتے، مانتے ہیں کہ حکومت نے کورونا کے دوران اچھی کارکردگی نہیں دکھائی۔
وزیر خزانہ کا کہناتھا کہ روپے کی قدر میں کمی قرضوں کی شرح میں اضافے کے سبب ہے، ماضی کے چھ ہزار ارب سود میں دئیے ماضی کے قرضے اور سود کی ادائیگیاں نہ کرنے پڑتی تو ہمیں مزید قرضے نہیں لینے پڑتے،ایکسپورٹ بڑھنے کی رفتار صفر سے کم ہو گئی تھی اورغیر ملکی زرمبادلہ ذخائر دو ارب ڈالر سے بھی کم ہو گئے تھے۔
حفیظ شیخ نے کہا کہ ڈالر سستا رکھنے کیلیے اپنے ڈالر جھونکنے پڑتے ہیں ،غیرملکی قرض کاروبار بڑھانے اور رشتے داروں کے دھندے بڑھانے کے لیے نہیں لیے جارہے، قرض لینے کی وجہ ماضی کے قرضوں کے سود دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اونچی آواز میں تقریر کرنے سے بات سچ نہیں ہو جاتی پاکستانی لوگ ہر ایک بندے کو جانتے ہیں، ہمیں ایک دوسرے سے لڑ جھگڑ کے عوام کو مایوس نہیں کرنا چاہئے۔ فیشن چل پڑا ہے کہ حکومتی لوگ بات کریں تو کہا جاتا ہے ماضی کی بات نہ کریں ماضی سے حالات جڑے ہوتے ہیں۔
انہوں نے ایوان بالا کو آگاہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ حکومت آئی تو بیرونی تجارت سمیت ملک کو زبردست اقتصادی بحران کا سامنا تھا، ہر چیز دباو میں تھی۔
انہوں نے کہا کہ اقتصادی ماہرین ماضی کی ایک پالیسی کی وجہ سے حیران تھے وہ پالیسی یہ تھی کہ جان بوجھ کے ڈالر کو سستا رکھا جائے، ڈالر کو سستا رکھنے کیلئے اپنے ڈالر مارکیٹ میں جھونکنے پڑتے ہیں اور یہی ہوا گزشتہ حکومت کے آخری اٹھارہ میں زرمبادلہ کے ذخائر 18 ارب سے 9 ارب رہ گئے جبکہ پانچ سال میں برآمدات بڑھنے کی رفتار صفر سے بھی کم ہو گئی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آپ ایکسپورٹس نہیں بڑھائیں گے تو باہر سے ڈالر سے چیزیں کیسے منگوائیں گے،ہمیں تیل، گھی، دالیں، چینی خریدنے کیلئے ڈالر چاہئیں، پاکستان میں کسی حکومت نے برآمدات بڑھانے میں کارکردگی نہیں دکھائی جس سے نمٹنے کے لئے مشکل فیصلے کرنے پڑے، سب سے پہلے ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا
وزیرخزانہ حفیظ شیخ نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف کے پاس اس لئے گئے کیونکہ ضرورت تھی ڈالر 127 پر پہنچ چکا تھا اور اس کو کوئی روک نہیں سکتا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News