موتیا کے علاج کیلئے ماہرین نے جلد دوائیں متعارف کروانے کا اعلان کردیا ہے۔
انسانی بصارت اور موتیا کے ممتاز ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت جلد موتیا (کیٹریکٹ) کے لیے آپریشن کی ضرورت نہیں پڑے گی اور عام دواؤں سے اس کا علاج ممکن ہوسکے گا۔
انسانی آنکھ میں موتیا اترنے کا عمل ایسا ہے کہ اس مین آنکھ میں دھیرے دھیرے مائع جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے اور آنکھ تک پہنچنے والی روشنی کو روک دیتا ہے۔
موتیا کے باعث آنکھ میں شدید دھندلاپن ہوجاتا ہے اور بہت حد تک معمولات پر متاثر ہوتا ہے۔ موتیا کا علاج نہ ہونے کی صورت میں نابینا پن بھی ہوسکتا ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں اندھے پن کے نصف واقعات کی وجہ آنکھ میں موتیا اترنا ہے۔
موتیا کا واحد علاج آپریشن ہے جس میں آنکھ کے اوپر قدرتی لینس نکال کر اس کی جگہ مصنوعی لینس لگایا جاتا ہے۔
برطانیہ کی اینجلیا رسکن یونیورسٹی (اے آریو) کے ماہرین نے دیگر سائنسدانوں کے تعاون سے ایک تحقیق شائع کرائی ہے جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک طرح کا پروٹین ’ایکوپورِن‘ آنکھ کے لینس میں پانی کی راہ ہموار کرتا ہے اور لینس متاثر ہونا شروع ہوجاتا ہے اور آخرکار موتیا بننا شروع ہوجاتا ہے۔
سائنسدانوں نے انسانی آنکھ کے لینس کا دس سال تک مشاہدہ کیا ہے جس میں انسانی آنکھ کے لینس کی نشوونما کا بغور جائزہ لیا گیا ہے۔
مشاہدے کے دوران سائنسدانوں نے سب سے پہلے ایکواپورن نامی پروٹین کے کردار کو واضح کیا ہے۔ تحقیق کے مطابق نینو ذرات سے کسی آپریشن کے بغیر ہی موتیا کا علاج ممکن ہوسکتا ہے اور اس ضمن میں بعض اجزاء کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ اس وقت سائنسدانوں نے موتیا بننے کے عمل اور لینس کی بناوٹ کو سمجھا ہے اور امید ہے کہ اس طرح عام دواؤں سے موتیا کا علاج ممکن ہوسکے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News