Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

دل کے دورے کا سب سے زیادہ اور سب سے کم خطرہ کس گروپ کے لوگوں کو ہوتا ہے؟

Now Reading:

دل کے دورے کا سب سے زیادہ اور سب سے کم خطرہ کس گروپ کے لوگوں کو ہوتا ہے؟
دل کیلئے نقصان

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وہ لوگ جن کے خون کا گروپ او نہیں ہے، انھیں دل کا دورہ پڑنے کا امکان دوسرے لوگوں کے مقابلے میں تھوڑا زیادہ ہوتا ہے۔

اس حوالےسے سائنس دانوں نے کہا ہے کہ اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اے، بی اور اے بی گروپ والے لوگوں میں خون جمانے والی ایک پروٹین کی مقدار او گروپ کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔

تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ اس سے دل کی بیماری کے خطرے سے دوچار لوگوں کے علاج میں مدد ملے گی۔

یہ تحقیق یورپین سوسائٹی آف کارڈیالوجی کی کانگریس میں پیش کی گئی اور اس میں 13 لاکھ لوگوں کا جائزہ لیا گیا۔

تحقیق سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں کے خون کا گروپ او نہیں ہے، انھیں دل کے دورے کا خطرہ 1.5 فیصد ہے۔

Advertisement

 جبکہ وہ لوگ جن کے خون کا گروپ او ہے، ان میں یہ شرح 1.4 فیصد ہے۔

خیال رہے کیونکہ سابقہ تحقیق سے معلوم ہوا تھا کہ سب سے نایاب گروپ یعنی اے بی کو سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے اور ان کے حامل لوگوں میں دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ 23 فیصد ہوتا ہے۔

دوسری جانب پاکستان میں سب سے عام گروپ اے بی ہے، جو آبادی کا 24 فیصد بنتا ہے، جبکہ او گروپ تقریباً 29 فیصد لوگوں میں ہے۔

دل کی بیماری کے پیچھے کئی عوامل ہوتے ہیں جن میں تمباکو نوشی، موٹاپا، اور غیر صحت مندانہ طرزِ زندگی شامل ہیں۔

تاہم انسان خون کے گروپ کے مقابلے پر ان عوامل کے اثر کو کم کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔

یاد رہے لوگوں کو بیماری کا خطرہ کم کرنے کے لیے تمباکو نوشی چھوڑنے اور صحت بخش خوراک کھانے پر زیادہ توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

Advertisement

تحقیق کی مصنف ٹیسا کول کا تعلق نیدرلینڈز کے یونیورسٹی میڈیکل سینٹر گرونیگین سے ہے۔

ٹیسا کول نے کہا کہ اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں دل کی بیماری کا خطرہ کم کرنے کے لیے کولیسٹرول، عمر، صنف اور بلڈ پریشر کے ساتھ ساتھ خون کے گروپ کا بھی جائزہ لینا چاہیے۔

وہ لوگ جن کے خون کا گروپ او ہوتا ہے، ان کے بارے میں معلوم ہے کہ ان کے خون میں کولیسٹرول زیادہ ہوتی ہے اور اس ہی لیے ان کے علاج میں اس بات کو ملحوظِ خاطر رکھا جانا چاہیے۔

اس تحقیق میں او بلڈ گروپ کے پانچ لاکھ دس ہزار، جب کہ دوسرے گروپس کے سات لاکھ 70 ہزار افراد کا جائزہ لیا گیا۔

پہلے گروپ میں 1.4 فیصد، جب کہ دوسرے گروپ میں 1.5 فیصد لوگوں کو دل کا دورہ پڑا یا دل کا درد اینجائنا لاحق ہوا۔

Advertisement

برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کے ڈاکٹر مائیک نیپٹن کہتے ہیں کہ اس تحقیق کا حالیہ طریقۂ علاج پر کوئی بڑا فرق نہیں پڑے گا۔

ڈاکٹر مائیک نیپٹن نے کہا کہ او گروپ کے علاوہ دوسرے گروپس کے لوگوں کو بھی دل کی بیماری کا خطرہ کم کرنے کے لیے وہی کچھ کرنا پڑتا ہے جو دوسرے کرتے ہیں۔

مثلاً بہتر خوراک، وزن، ورزش، اور تمباکو نوشی سے پرہیز شامل ہے اور یہ کہ جہاں تک ممکن ہو، بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور ذیابیطس کو قابو میں رکھا جائے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
عمر بڑھنے کے باوجود خود کو جوان رکھنا چاہتے ہیں تو یہ طریقہ آزمائیں!
ہمارے چلنے کے انداز کا نیند سے کیا تعلق ہے؟ جانیے
کن 3 حالات میں دانتوں کو برش نہیں کرنا چاہیے؟
موٹاپے کا شکار افراد کو یہ خطرناک بیماری بھی ہوسکتی ہے!
صرف تین منٹ کی ورزش کرنے کے بےشمار فوائد جانیے!
غصے پر کیسے قابو پایا جائے؟
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر