Advertisement
Advertisement
Advertisement

کیا آپ کو ہر وقت بھوک لگتی رہتی ہے؟

Now Reading:

کیا آپ کو ہر وقت بھوک لگتی رہتی ہے؟
بھوک
Advertisement

اگر آپ بار بار بھوک لگنے اور پھر موٹاپے سے تنگ ہیں تواب مزید پریشان نہ ہوں ، یہ اسٹوری آپ کےلئے ہی ہے۔

ماہرین صحت کے مطابق ہر وقت بھوک کا لگنا یا حد سے زیادہ کھانا ایک طرح کی بیماری ہے۔

یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے کہ ہر وقت بھوک لگنے کی وجہ  بلڈ شوگر کی سطح میں اچانک بہت زیادہ کمی ہے۔

تحقیق کے مطابق کھانے کے چند گھنٹوں بعد جن افراد کا بلڈ شوگر لیول اچانک کم ہوجاتا ہے، ان کو ہر وقت بھوک کا احساس ہوتا ہے۔

طبی جریدے نیچر میٹابولزم میں شائع یہ تحقیق اس حوالے سے دنیا کی سب سے بڑی تحقیق تھی جس میں حقیقی دنیا میں غذا کے حوالے سے لوگوں کے ردعمل کو دیکھا گیا تھا۔

Advertisement

برطانیہ کے کنگز کالج لندن کے ساتھ دنیا کے مختلف ممالک کے سائنسدانوں کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ آخر کچھ افراد کو تمام تر کوششوں کے باوجود جسمانی وزن میں کمی میں مشکلات کا سامنا کیوں ہوتا ہے۔

تحقیق کے لیے 1070 افراد کو شامل کرکے 2 ہفتے تک روایتی اور اپنے پسند کے ناشتے کے حوالے سے بلڈ شوگر ردعمل اور صحت کے دیگر عناصر کے ڈیٹا کو جانچا گیا۔

روایتی ناشتے میں کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، چکنائی اور فائبر جیسے اجزا موجود تھے۔

بھوک

ان افراد کا خالی پیٹ بلڈ شوگر لیول دیکھا گیا تاکہ معلوم ہوسکے کہ جسم شکر کو کس حد تک بہتر طریقے سے جزو بدن بناتا ہے۔

ان افراد کو گلوکوز مانیٹر پہنچائے گئے تاکہ تحقیق کے دورانیے کے دوران ان کا بلڈ شوگر لیول ہر وقت معلوم ہوسکے جبکہ ایک ویئر ایبل ڈیوائس سے جسمانی سرگرمیاں اور نیند کی بھی نگرانی کی گئی۔

Advertisement

محققین نے ان کی بھوک اور جسمانی ہوشیاری کی سطح کو بھی ایک فون ایپلیکیشن کی مدد سے ریکارڈ کیا۔

تمام تر ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے بعد تحقیقی ٹیم نے دریافت کیا کہ کچھ افراد کو کھانے کے 2 سے 4 گھنٹے بعد شدید بھوک محسوس ہوتی ہے جس کی وجہ ان کا بلڈ شوگر لیول بہت تیزی سے کم ہو نا ہے۔

ایسے افراد کی بھوک میں 9 فیصد اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ دیگر کے مقابلے میں اوسطاً نصف گھنٹے قبل اگلی غذا کھالیتے ہیں۔

ایسے افراد ناشتے کے 3 سے 4 گھنٹے بعد دیگر کے مقابلے میں 75 اور دن بھر میں 312 اضافی کیلوریز جزوبدن بناتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اس اثر کے نتیجے میں ایسے افراد کے جسمانی وزن میں ایک سال میں 9 کلوگرام سے زیادہ اضافہ ہوسکتا ہے۔

Advertisement

محققین کا کہنا تھا کہ یہ تو کافی عرصے سے خیال کیا جارہا تھا کہ بلڈ شوگر کی سطح بھوک کو کنٹرول کرنے کے لیے اہم کردار ادا کرتی ہے مگر اس حوالے سے سابقہ نتائج غیر واضح تھے۔

انہوں نے کہا کہ اب ہم نے ثابت کیا ہے کہ بلڈ شوگر کی سطح بھوک اور زیادہ کیلوریز کے استعمال کے حوالے سے بہترین پیشگوئی کرسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ متعدد افراد کو جسمانی وزن میں کمی لانے اور اسے برقرار رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے جبکہ روزانہ چند سو اضافی کیلوریز ایک سال کے دوران وزن میں نمایاں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری دریافت سے معلوم ہوتا ہے کہ بلڈ شوگر کی سطح میں اچانک کمی طویل المعیاد بنیادوں پر صحت اور جسمانی وزن پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔

Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ناخن گوشت میں دھنس جانے کا باعث بننے والی عام وجوہات کون سی ہیں؟
نوجوانوں میں مائیگرین فالج کی ایک اہم علامت ہوسکتی ہے، تحقیق
گھروں میں استعمال ہونے والے عام کیمیکلز صحت کے لیے مضر قرار
خوردنی تیل کا بار بار استعمال ، دل و دماغ کے لیے مضر قرار
دوران حمل ماں کی غذا بچے کے چہرے کے خدوخال کا تعین کر سکتی ہے، تحقیق
فالج کا خطرہ بڑھنے کی ایک اور علامت دریافت!
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ

اگلی خبر