ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ لڑکیوں کی علیحدہ کلاسز اور اساتذہ کا انتطام مکمل ہوتے ہی بچیوں کے لیے بھی اسکول کھول دیئے جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کے تاثر کو مسترد کردیا۔
ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ ہم لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں ہیں اور شرعی حدود میں رہتے ہوئے لڑکیوں کو تعلیم کی اجازت بھی دیں گے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ فی الحال صرف لڑکوں کو اسکول آنے کی اجازت دی گئی ہے، لڑکیوں کی علیحدہ کلاسز اور اساتذہ کا انتظام کیا جا رہا ہے، اس عمل کے مکمل ہوتے ہی ملک میں لڑکیوں کے لیے بھی اسکول کھول دیئے جائیں گے۔
ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ انتظامات مکمل ہونے اور لڑکیوں کے لیے اسکول جانے کے آغاز کی تفصیلات سے میڈیا کو بھی آگاہ کیا جائے گا تب تک میڈیا سے گزارش ہے کہ منفی رپورٹنگ سے پرہیز کریں۔
یاد رہے اس سے قبل افغانستان میں طالبان نے خواتین کے امور کی وزارت کے دفتر کو بند کردیا تھا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وزارت خواتین امور کی خواتین ملازمین دفتر کے باہر کھڑی ہیں اور طالبان سے کام کی اجازت دینے کا مطالبہ کر رہی ہیں تاہم طالبان دفتر پر بنے محکمے کے Logo اور نام کو مٹا دیتے ہیں۔
وزارت امور خواتین کے دفتر کو اخلاقی پولیس کے دفتر میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں اسلامی قوانین اور خواتین پر عائدپابندیوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے والی پولیس کا عملہ اپنا کام کریں گے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل طالبان حکومت کی وزارت تعلیم کی جانب سے جاری بیان میں سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری اسکولوں میں صرف لڑکوں اور مرد اساتذہ کو تدریسی عمل جاری رکھنے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News