Advertisement
Advertisement
Advertisement

قومی اسمبلی، قائمہ کمیٹی نجکاری نے اسٹیٹ لائف انشورنس کی نجکاری پر تحفظات کا اظہار کر دیا

Now Reading:

قومی اسمبلی، قائمہ کمیٹی نجکاری نے اسٹیٹ لائف انشورنس کی نجکاری پر تحفظات کا اظہار کر دیا

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری نے منافع بخش سرکاری ادارے اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کی نجکاری پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کمیٹی کا اجلاس سید مصطفی محمود کی زیر صدارت ہوا جس میں اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کی نجکاری میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔

کمیٹی ارکان کا کہنا ہے کہ حکومت منافع بخش اداروں کے بجائے پی آئی اے، اسٹیل ملز اور ریلوے جیسے خسارے کا شکار اداروں کی پہلے نجکاری کرے۔

نجکاری کمیشن حکام نے بتایا کہ اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن ایک منافع بخش ادارہ ہے، اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کا انشورنس کے شعبے میں مارکیٹ شیئر 53 فیصد ہے۔

حکام نے بتایا کہ  سال 2020 میں کمپنی نے 4 ارب روپے سے زیادہ منافع کمایا جبکہ  97 فیصد سے زیادہ منافع پالیسی ہولڈرز میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

Advertisement

نجکاری کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ  اسٹیٹ لائف انشورنس 8 سال سے نجکاری پروگرام کی ایکٹو لسٹ میں شامل ہے،حکومت ادارے کے 20 فیصد شیئرز کی عوامی فروخت کا ارادہ رکھتی ہے تاہم مینجمنٹ کنٹرول سرکار کے پاس ہی رہے گا۔

   چیئرمین کمیٹی سید مصطفی محمود نے کہا کہ اسٹیٹ لائف انشورنس کو نجکاری کی ایکٹیو لسٹ میں شمولیت کی وجوہات بتائی جائیں، حکومت منافع بخش اداروں کے بجائے خسارے کا شکار اداروں کی نجکاری پر توجہ دے۔

 رکن کمیٹی عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ حکومت شاید آئی ایم ایف کے دباؤ میں ہے، اسٹیٹ لائف کی نجکاری کی اطلاعات سے کمپنی کا بزنس متاثر ہورہا ہے، ہمیں ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ اسٹیٹ لائف انشورنس کی نجکاری کا جواز کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ  پی آئی اے، ریلوے اور اسٹیل مل جیسے ادارے ایکٹیو لسٹ میں کیوں شامل نہیں ہیں۔

 نجکاری کمیشن حکام نے بتایا کہ ادارے کے مستقبل کا تعین کرنے کا اختیار وزارت تجارت اور کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کو فیصلے کا اختیار ہے۔

وزارت خزانہ نے اسٹیٹ لائف انشورنس کو نجکاری فہرست سے نکالنے کی مخالفت کی تھی۔

Advertisement

 قائمہ کمیٹی نے سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور کو سستے داموں بیچنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا  تاہم نجکاری کمیشن نے بتایا کہ ٹرانزیکشن وفاقی کابینہ اور متعلقہ فورمز کی منظوری سے قانون کے مطابق مکمل کی گئی۔

 کمیٹی نے سفارش کی کہ مال روڈ لاہور پر ہوٹل کی نئی بلڈنگ کی تعمیر میں لاہور شہر کے ورثہ اور بلڈنگ بائی لاز کو مدنظر رکھا جائے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
وزیراعظم کی 3 دن میں فلسطین کے لیے امدادی پروگرام کا لائحہ عمل تشکیل دینے کی ہدایت
علی امین کی فلاپ اسٹوری پر اسکے اپنے لوگ یقین نہیں کررہے ہیں، عظمیٰ بخاری
علی امین گنڈاپور کی آئی جی اسلام آباد کو ہٹانے کے لیے وفاق کو وارننگ
حکومتی اقدامات سے معیشت مستحکم ہورہی ہے، عطا تارڑ
خیبرپختونخوا اسمبلی میں ہنگامہ آرائی؛ 3 افراد گرفتار
فتنتہ الخوراج اور پی ٹی ایم کا گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آگیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر