
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ان کیمرہ ہوا ہے۔
اپنے ابیک بیان میں بلاول بھٹو نے کہا کہ افغانستان کے حالات ہو ، تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ معاہدہ ہو یا ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات پر پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر پالیسی نہیں بن سکتی اور اگر ان پر کوئی پالیسی بنائی جاتی ہے تو اس کو قانونی تحفظ نہیں ہوگااور وہ کامیاب نہیں ہو گا۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ پارلیمان میں بننے والی پالیسی بہتر بھی ہوگی اور طویل مدتی بھی ہو گی۔ صدر اور وزیراعظم کی بیان بازی ہے کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کئے جائیں۔ صدر وزیر اعظم کون ہوتے ہیں کہ وہ پارلیمان کو اعتماد میں لئے بغیر اپنے طور پر آرمی پبلک اسکول کے بچوں، قومی قیادت اور فوجی جوانوں کو شہید کرنے والی تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کی بھیک مانگیں؟
واضح رہے اس سے قبل سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان پر مشتمل قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی ہال میں ہونے والے اجلاس میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سمیت اعلیٰ عسکری قیادت بھی شریک ہوئے۔
پاکستان کی پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں عسکری حکام نے قومی سلامتی کے موجودہ امور پر بریفنگ دی۔
اجلاس میں اپوزیشن نے مختلف معاملات میں اپنی سفارشات اور تجاویز بھی دیں لیکن ٹی ایل پی کے ساتھ معاہدے اور ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات، وزیراعظم کی اجلاس میں عدم شرکت اور ملکی معاشی صورت حال پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
قومی سلامتی کمیٹی میں اس مرتبہ بھی سیٹنگ پلان گزشتہ اجلاس کی طرح ہی رکھا گیا تھا کہ سپیکر کے چبوترے کے بالکل سامنے کرسی صدارت تھی جس پر سپیکر براجمان تھے جبکہ ان کے ساتھ ہی چیئرمین سینیٹ کی نشست تھی۔
اجلاس کے ماحول کے حوالے سے حکومتی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اجلاس بہترین ماحول میں ہوا۔ ایک وزیر نے کہا کہ شہباز شریف اور بلاول کی تقاریر بالکل فارغ تھیں جبکہ اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وفاقی وزراء نے تجاویز کے بجائے عسکری قیادت کی تعریفوں کے پل باندھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News