
سربراہ ٹی ایل پی
امیر ٹی ایل پی حافظ سعد حسین رضوی نے کہا ہے کہ سات برس گزر گئے مگر المناک واقعہ آج تک پوری قوم کے ذہنوں میں ہے۔
سانحہ اے پی ایس کے شہداء کی 7 ویں برسی کے موقع پر جامع مسجد رحمۃ اللعالمین میں قرآن خوانی و دعائیہ تقریب کا انعقاد ہوا جس میں حافظ سعد رضوی نے کہا کہ سات برس گزر گئے مگر المناک واقعہ آج تک پوری قوم کے ذہنوں میں ہے، قوم کے بہادر بچوں نے خون دے کر بہادری کی داستان رقم کی۔
انہوں نے کہا کہ عظیم شہید بچوں کی یادیں آج تک دلوں میں تازہ ہیں، دین اور مذہب کے نام پر قتل و غارت گری کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں، میں شہداء کے والدین کو سلام عقیدت پیش کرتا ہوں۔
امیر ٹی ایل پی حافظ سعد حسین رضوی کا مزید کہنا تھا کہ جنہوں نے مادر وطن کے لیے اپنا سب کچھ قربان کردیا اور آج بھی حوصلے بلند اور عزم جواں ہیں۔
واضح رہے کہ سانحہ اے پی ایس پشاور کو سات سال بیت گئے مگر اپنے خون سے علم کے دیے جلانے والے دلوں میں وہ سارے معصوم شہید آج بھی زندہ ہیں۔
سانحہ اے پی ایس کا دلخراش واقعہ 16 دسمبر 2014 کو پیش آیا جب صبح طلباء علم کے حصول کے لیے گھر سے اسکول گئے تھے، وہ ابھی اسکول میں علم کی شمع سے روشناس ہو رہے تھے کہ 10 بجے کے درمیان 7 دہشت گرد اسکول کے اندر داخل ہوئے اور معصوم طلباء سمیت پرنسپل اور دیگر افراد کو بے رحمی سے شہید کیا۔
یہ وہ دن تھا جس کا سورج حسین تمناؤں اور دلفریب ارمانوں کے سنگ طلوع ہوا مگر غروب 132 معصوم و بے قصور بچوں کے لہو کے ساتھ ہوا تاہم یہ وہ سانحہ تھا جس نے ہر محب وطن پاکستانی کو دلگیر و اشکبار کیا۔
معصوم بچوں پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو افواج پاکستان نے اسی وقت آپریشن کر کے جہنم واصل کردیا جبکہ سہولت کار بعد میں پھانسی پر چڑھ گئے لیکن 16 دسمبر کا وہ دن ملک کی تاریخ کا بھیانک خواب بن کر رہ گیا۔
16 دسمبر 2014 کو اے پی ایس پشاور لہو لہو ہوا تو ملت پاکستان نے بھی رب ذوالجلال کو گواہ بنا کر یہ عہد کر لیا کہ جب تک عرض پاک سے آخری دہشت گرد کا خاتمہ نہ ہو جائے حق و باطل اور بقا و فنا کی یہ جنگ جاری رہے گی۔
اس المناک سانحے کی آج ساتویں برسی کے موقع پر پشاور میں تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے، شہداء کے لیے ریسکیو 1122 ہیڈ کوارٹر میں فاتحہ خوانی کی گئی۔
ملک بھر میں اے پی ایس کے شہدا کی درجہ بلندی کے لئے فاتحہ خوانی اور قرآن خوانی بھی کی جا رہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ شہدا کی قبروں پر پھولوں کی چادریں بھی چڑھائی جا رہی گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News