بھارت میں ہندو انتہا پسندوں نے ایک اور مسلمان نوجوان کو شہید کردیا۔
بھارت میں ہندو انتہا پسندی کوئی نئی بات نہیں، مسلمانوں کو نماز پڑھنے نہ دینا، گائے کا گوشت بیچنے کے شبے میں قتل و غارت گری کا بازار گرم کرنا اور باریش مسلمانوں سے ہندوؤں کے مذہبی نعرے لگوانا تو معمول کی بات ہے۔ اس کے ساتھ ہی آئے روز مسلمانوں کو صرف ان کے عقیدے کی بنیاد پر قتل کردیا جاتا ہے۔
بھارت میں ہندوؤں کے ہاتھوں مسلمان کی شہادت کا نیا واقعہ ہریانہ میں ہوا ہے، جہاں 22 سالہ راہل خان اپنے ہی ہندو دوستوں کے ہاتھوں موت کا شکار ہوگیا۔
آزادی اظہار کا ڈھنڈورا پیٹنے والا بھارتی میڈیا تو دیگر واقعات کی طرح راہل خان کی موت کو بھی دبا گیا لیکن سوشل میڈیا کے ذریعے حقائق سامنے آئے۔
میر فیصل نامی بھارتی شہری نے اپنی ٹوئٹ کے ذریعے راہل کی موت کی ساری داستان سنائی اور راہل کی ایک وائرل وڈیو نے اس کے قاتلوں کی نشاندہی بھی کر ڈالی۔
راہل خان بھارتی ریاست ہریانہ کے ضلع پاول کے ایک گاؤں رسول پور کا رہائشی تھا، صوم و صلواۃ کے پابند راہل کی ہندو لڑکوں کے ساتھ بھی دوستی تھی لیکن اسے کیا خبر تھی بچپن کے یہ ہندو دوست ہی اسے جان سے مار دیں گے۔
Rahul Khan, a Muslim resident of Rasoolpur village in Haryana's Palwal was hacked to death by his friends Kalua, Akash and others
They were shouting 'Hum Hundu Hain Hindu, Tu Mulla Hai Mulla'," while attacking Khan pic.twitter.com/IL3O69NJbP
— Meer Faisal (@meerfaisal01) December 19, 2021
13 دسمبر کو راہل کے گھر کلوا اور آکاش سمیت دیگر دوست آئے اور اسے اپنے ساتھ لے گئے، گھر والوں کو کیا معلوم تھا کہ اب اپنے جگر کے ٹکڑے کو دوبارہ دیکھ نہیں سکیں گے۔ 14 دسمبر کو کلوہ کا فون آیا کہ راہل کا ایکسیڈنٹ ہوگیا ہے اور وہ شدید زخمی ہے۔
فون سننے کے بعد کی کہانی راہل کے بہنوئی نے اس طرح بیان کی کہ ’ جب میں فون سننے کے بعد کلوہ کے گھر گیا تو انہوں نے میرے ساتھ بہت برا رویہ اختیار کیا، انہوں نے مجھے کہا کہ مُلا تو گیا اب تو بھی مرے گا، یہ بات سن کر میں وہاں سے بھاگ نکلا‘
راہل کے گھر والے اس کے دوستوں کی بتائی جگہ پر پہنچے تو انہوں نے دیکھا لکہ وہ شدید زخمی ہے، راہل کو اسپتال لایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
15 دسمبر کو راہل کے گھر والوں نے کلوہ کی کہی بات کو سچ سمجھ کر پولیس میں ایف آئی آر درج کرائی کہ راہل کا حادثے میں انتقال ہوگیا ہے۔
کسی دانا کا قول ہے کہ قتل ناحق کبھی نہیں چھپتا، سچائی ہر صورت سامنے آجاتی ہے۔ یہی بات راہل خان کے معاملے پر بھی صادق آئی۔
ابھی راہل کی قبر کی مٹی بھی ٹھنڈی نہیں ہوئی تھی کہ علاقے میں ایک وڈیو وائرل ہوئی، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ راہل زخمی حالت میں زمین پر پڑا ہے اور وہ تشدد کرنے والوں کے آگے ہاتھ جوڑ رہا ہے، وڈیو میں اسے مارنے والے لوگ کہتے ہیں کہ ’ہم ہدو ہیں ہندو، اور تو ملا‘
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اب تک پولیس نے نا تو راہل خان کے اس اندوہناک قتل پر کوئی کارروائی کی ہے اور نا ہی کسی مقامی سیاسی رہنما نے حق کی آواز پر لبیک کہا ہے، قیاس یہی کیا جارہا ہے کہ راہل کے قاتل بھی بچ جائیں گے لیکن شائد انہیں معلوم نہیں کہ اللہ کے ہاں دیر ہے، اندھیر نہیں، ظالم کا ظلم ختم ہوکر ہی رہتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News