برطانوی ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ لندن میں کورونا کا اومیکرون ویریئنٹ پہلی لہر کی نسبت بہت زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے اور مکنہ طور پر نزلہ زکام میں مبتلا ہر فرد میں یہ وائرس موجود ہے۔
ڈیلی میل کے مطابق برطانیہ کے ممتاز ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اومیکرون ویریئنٹ اس عا لمگیر وبا کے آغاز کے بعد سے سامنے آنے والا سب سسے بڑا خطرہ ہے اور نیشنل ہیلتھ سروسز ( این ایچ ایس) کو اس خطرے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
وبائی امراض کی پیش گوئی اور ان پر تحقیق کرنے والے ممتاز ماہر صحت، محقق اوربرطانیہ میں کورونا وائرس کی علامات کی جانچ کے لیے سب سے بڑی ٹریکنگ اسٹڈی کرنے والے پروفیسر ٹم اسپیکٹر کا دعوی ہے کہ کورونا کا یہ سپر میوٹینٹ ویریئنٹ دارالحکومت لندن کو تیزی سے اپنا نشانہ بنا رہا ہے۔
پروفیسر ٹم اسپیکٹر کا کورونا کی اس نئی قسم کے بارے میں دعوی ہے کہ اس ویرینئنٹ نے کورونا کی پہلی کے بعد سب سے زیادہ تیزی سے لندن کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جب کہ اومیکرون اور ڈیلٹا ویریئنٹ سے ہونے والے انفیکشنزکی علامات میں کوئی فرق نہیں ہے۔
لندن اسکول آف ہائیجن اینڈ ٹراپیکل میڈیسن کے پروفیسر برائے متعدی امراض پروفیسر گراہم میڈ لے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اومیکرون کی وجہ سے اسسپتالوں میں داخل ہونے والے مریضوں کی تعداد بہت زیادہ بڑھ سکتی ہے۔
پروفیسر ٹم کا مزید کہنا ہےکہ میں نے اومیکرون پر اپنی ٹیم کی جانب سے موصول ہونے والے اعداد و شمار وزیر اعظم بورس جانسن کو بھی دیے ہیں۔ اس ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ لندن میں کورونا سے لڑنے والےہر فرد کا کہنا ہے کہ اس بیماری میں اسے سردرد، گلےمیں سوزش اور ناک بہنے کی شکایت ہے۔ جب کہ نزلہ زکام کی علامات بھی یہی ہیں۔
واضح رہے کہ ٹم کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب کہ دیگر برطانوی ماہرین صحت نے حکومت کو کورونا کے سد باب کے لیے سخت اقدامات کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی عالمی ادارہ برائے صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایدہینم گیبرییسز نے کہا تھا کہ اومیکرون ویریئنٹ جس رفتار سے دنیا کو اپنی لیپٹ میں لے رہا ہے اس کی مثال نہیں ملتی اور رواں سال نومبر کو جنوبی افریقا میں شناخت ہونے کے بعد سے یہ اب تک دنیا کے 77 ممالک میں پہنچ چکا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
