وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ میں تمام مکاتب فکر کے علماء کی جانب سے سیالکوٹ واقعے کی مذمت کرتا ہوں۔
علامہ طاہر اشرفی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انسپکٹر جنرل پولیس یہاں موجود ہیں ابھی تک ایک غلط مقدمہ توہین مذہب کا درج نہیں کیا گیا، ایک سو تیرہ واقعات کی تحقیقات علماء بورڈ کے پاس چل رہی ہیں اس سے قبل 6 مسیحی نوجوانوں کو بھی علماء بورڈ نے تحقیق کر کے بے گناہ ہونے پر اپنے گھر کو بھیجا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کا عمل کرنے والے اسلام کو بدنام کر رہے ہیں، بطورِ مسلمان انہوں نے ہمیں شرمندہ کیا ہے، یہ لوگ دنیا کو اسلام کا کیا چہرہ دکھا رہے ہیں؟ کل ہم تمام مکاتب کے علماء کے ساتھ سری لنکن سفارت خانے میں پریس کانفرنس کریں گے، حکومت کے مطابق ابھی تک اس واقعے میں شامل 50 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی علامہ طاہر محمود اشرفی نے مزید کہا کہ پاکستان کے اندر کوئی ایسی جماعت یا فرد نہیں جس نے اس واقعے کی مذمت نہ کی ہو۔
یاد رہے کہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں ایک انتہائی افسوس ناک واقع پیش آیا جہاں توہین مذہب اور گستاخی پر نجی فیکٹری راجکو انڈسٹری کے جنرل مینیجر کو مشتعل ہجوم نے تشدد کر کے قتل کر دیا جس کے بعد اس کی لاش کو آگ لگا دی ۔
مظاہرین نے تشدد کرتے وقت لبیک لبیک کے نعرے لگائے جبکہ مشتعل افراد نے فیکٹری کا بھی گراؤ کر لیا اور وزیر آباد روڈ ٹریفک کے لئے بند کر دیا۔
سیالکوٹ پولیس کا واقعے کے حوالے سے کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے شہری کی شناخت پریا نتھا کمارا کے نام سے ہوئی ہے۔ یہ سیالکوٹ کے وزیر آباد روڈ پر واقع ایک نجی فیکڑی میں بحثیت ایکسپورٹ مینیجر کے خدمات انجام دے رہے تھے۔
اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ایک انتہائی بری طرح جلی ہوئی لاش لائی گئی ہے جو پوری طرح راکھ بن چکی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News