نیوزی لینڈ کے سابق آل راؤنڈر کرس کینز چند ماہ سے بیماری کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔
نہیں معلوم کہ میں پھر کبھی چلوں گا لیکن زندہ رہنا خوش قسمتی ہے
کرس کینز جنہوں نے 1989 سے 2006 کے درمیان نیوزی لینڈ کے لیے 62 ٹیسٹ اور 215 ون ڈے کھیلے تھے، کو اپنی باقی زندگی وہیل چیئر پر گزارنے کے امکان کا سامنا ہے لیکن انہوں نے کہا کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ وہ ابھی بھی یہاں موجود ہیں۔
نیوزی لینڈ کے سابق آل راؤنڈر کرس کیرنز نہیں جانتے کہ وہ دوبارہ کبھی چل پائیں گے یا نہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ زندگی کے لیے خطرناک سرجریوں کے ایک سلسلے کے بعد ان کی کمر مفلوج ہو کر رہ گئی۔ 51 سالہ نوجوان کو اگست میں شہ رگ کے ڈسکشن کا سامنا کرنا پڑا – جو اکثر مہلک نایاب دل کی حالت ہے۔ اس دوران وہ لائف سپورٹ پر تھے۔ انہیں چار اوپن ہارٹ سرجریوں سے بچایا گیا لیکن آپریٹنگ ٹیبل پر ریڑھ کی ہڈی کا فالج ہوا۔
فالج کے بعد کرس کینز کی جان تو بچ گئی مگر انہیں کینبرا یونیورسٹی کے اسپتال میں فزیو تھراپی کی خصوصی سہولت میں رہنا پڑا ۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم کہ میں دوبارہ کبھی چلوں گا یا نہیں لیکن موجودہ بیماری کے ساتھ میں نے صلح کر لی ہے، اب یہ سمجھنے کی بات کہ میں وہیل چئیر پرایک مکمل اور خوشگوار زندگی گزار سکتا ہوں۔
کرس کینز نے 1989 سے 2006 کے درمیان نیوزی لینڈ کے لیے 62 ٹیسٹ اور 215 ون ڈے کھیلے تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News