فیڈریشن آف پاکستان کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے گیس بحران پر حکومتی مشینری میں موجود غیر ذمہ دار عناصر کو سزا دینے کا مطالبہ کردیا۔
ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے انڈسٹری کو گیس فراہم کرنے میں ناکامی کے باعث ناقابل برداشت نقصان ہوا ہے۔
ناصر حیات کا کہنا تھا کہ ملک اپنی پیداواری صلاحیت، برآمدی آرڈرز، روزگار پیدا کرنے کی رفتار کھو رہا ہے اور یہ موجودہ مالی سال کی شرح نمو پر بری طرح سے اثر انداز ہوگا۔
میاں ناصر حیات مگوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پاکستان اور وزیر اعظم عمران خان گیس بحران کے ذمہ دار متعلقہ وزارتوں اور محکموں میں غیر ذمہ دار عناصر کی نشاندہی کر کے سزا دلوائیں کیونکہ ان کی رائے میں یہ ان کی حکومت کے خلاف ایک سازش ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقات کے نتیجے میں ایک وزارت کی طرف نشاندہی ہو سکتی ہے جو پاکستان کے قومی مفاد کی قیمت پر نئے ٹرمینلز کو سہولت فراہم کر رہی ہے اور صنعتی پیداوار کو تباہ کر رہی ہے، جو پاکستان کی زرمبادلہ کمانے اور برآمدات میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا یہ ایک کھلا راز ہے کہ موجودہ ایل این جی ٹرمینلز اور ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک میں اضافی گنجائش موجود ہے، تاہم گیس کے ناگزیر بحران کو ٹالنے یا اسے کم کرنے کے لیے کوئی پیشہ ورانہ منصوبہ بندی اور تیاری نہیں کی گئی۔
ایف پی سی سی آئی کے صدر نے مزید کہا کہ وہ نئے ایل این جی ٹرمینلز کے قیام کے خلاف نہیں ہیں، بہر حال ایسا لگتا ہے کہ موجودہ بحران کو ایل این جی کے انفرا اسٹرکچر میں کمی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے جو کہ درست نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ درحقیقت گیس کی اتنی قلت ہے کہ ایل این جی ٹرمینلز کی صلاحیت کا ایک بڑا حصہ اس وقت انڈر یوٹیلائیزڈ ہے۔
میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ انہیں گیس کی تقسیم کے بنیادی ڈھانچے میں گیس کی بڑی مقدار شامل کرنے اور صنعتوں کو جلد از جلد مطلوبہ گیس فراہم کرنے کے لیے ایک بڑا فلوٹنگ ری گیسیفیکیشن سٹوریج یونٹ (FSRU) جہاز درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ FSRU جہاز ایل این جی کی درآمدات اور سپلائیز کے لیے ایک ثابت شدہ، تیز رفتار اور عالمی معیار کا حل ہے۔ یہ بھی سنا جا رہا ہے کہ ایک ایل این جی ٹرمینل نے پہلے ہی 600 ایم ایم سی ایف ڈیFSRU جہاز کی تجویز دی تھی لیکن اسے ٹھکرا دیا گیا اور حکومت نے 400 ایم ایم سی ایف ڈی کے چھوٹے FSRU کے لیے فیصلہ کیا۔
میاں ناصر حیات مگوں نے اس بات پر بھی اپنے صدمے کا اظہار کیا کہ سندھ میں سی این جی ایسوسی ایشن نے ہڑتال کر دی ہے۔ لیکن حکومت ان سے رابطہ نہیں کر رہی اور نہ ہی ان کے تحفظات سن رہی ہے۔ پہلے ان کی روزی روٹی خطرے میں ڈالی گئی اور اب انہیں نظر انداز کیا جا رہا ہے اور ان کی آواز نہیں سنی جا رہی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News